ترکیہ اور شام میں آنے والے زلزلے سے جاں بحق افراد کی تعداد 15 ہزار سے بڑھ گئی ہے جب کہ لاکھوں افراد شدید سردی میں کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں۔
6 فروری کو آنے والے زلزلے نے ترکیہ اور شام کے بڑے حصے میں تباہی اور بربادی کی نئی تاریخ رقم کردی ہے۔ دونوں ممالک میں اس قیامت خیز قدرتی آفت سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 15 ہزار سے بھی بڑھ گئی ہے۔
ترکیہ کے حکام نے اب تک 12 ہزار 391 جب کہ شام میں 2 ہزار 992 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے ، جب کہ ملبے سے لاشیں اب بھی نکالی جارہی ہیں۔
تمام تر کوششوں کے باوجود کچھ علاقوں میں اب تک امدادی ٹیمیں نہیں پہنچ پائیں۔
ترکیہ کا صوبہ ہاتائے کم و بیش 5 لاکھ شامی پناہ گزینوں کا عارضی گھر ہے، یہ صوبہ زلزلے سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں می سے ایک ہے۔
ہاتائے کے دارالحکومت انطاکیہ کے قریب سڑکوں اور شہری ہوائی اڈے کوکافی نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے وہاں امداد کی فراہمی بھی تاخیر سے شروع ہوئی ہے۔
ہاتائے میں موجود شامی پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنی زندگیاں بچانے کے لیے آنبائی علاقے چھوڑ کر یہاں آئے لیکن ان کی مصیبتیں تو اب بھی ختم نہیں ہوئی، زلزلے سے پیدا ہونے والی صورت حال تو شام میں ہونے والی بمباری سے بھی خوفناک ہے۔
زندگی بچانے کے لیے وقت سے دوڑ
قدرتی آفتوں کے دوران ریسکیو کے کاموں میں 72 گھنتوں کی بڑی اہمیت سمجھی جاتی ہے کیونکہ اس کے بعد ملبے میں دبے افراد کے زندہ رہنے کا امکان نہ ہونے کے برابر رہ جاتا ہے۔
ہر گزرتے لمحے کے ساتھ ملبے میں کسی ممکنہ زندگ کو بچانے کا وقت بھی گزرتا جارہا ہے۔ اس لئے دونوں ممالک میں کسی بھی توقف کے بغیر ملبہ ہٹانے کا کام جاری ہے۔
شمال مغربی شام میں ہر جانب موت کی بو
بین لاقوامی ٹی وی الجزیریہ کے مطابق شامی شہری دفاع کے گروپ نے باغیوں کے زیر قبضہ شمال مغربی شام کی صورت حال کو ”افسوسناک“ اور ”موت کی بو“ سے بھرا ہوا قرار دیا ہے۔
وہاں ریسکیو خدمات سرنجام دینے والے ایک رضاکار عاصم ال یحییٰ کا کہنا ہے کہ صورتحال ہر لحاظ سے افسوسناک ہے۔ بدقسمتی سے سیکڑوں خاندان اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں لیکن ہمارے پاس ان لوگوں تک پہنچنے کے لیے نا تو آلات ہیں اور نا ہی ادویات اور دیگر سامان۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/Wm8p6Fn
0 تبصرے