کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ایم کیوایم کے مرکزنائن زیرو میں خطرناک دہشت گردوں کو پناہ دینے کے کیس میں رہنما عامرخان اوردیگرملزمان کوبری کردیا ہے۔
انسداد دہشت گردی عدالت میں ایم کیوایم کے مرکز نائن زیرو میں خطرناک دہشت گردوں کو پناہ دینے کےکیس کی سماعت ہوئی۔
انسداد دہشت گردی عدالت نےایم کیوایم رہنماعامرخان،منہاج قاضی اور رئیس مما کوعدم ثبوت پر بری کردیا جبکہ عدالت نےاشتہاری ملزمان عمران نیازی اور نعیم کے دائمی وارنٹ جاری کردیے۔
پولیس کے مطابق عامرخان اور دیگر ملزمان کےخلاف دہشت گردوں کو پناہ دینے کا مقدمہ درج تھا جب کہ عبید کےٹو،فیصل موٹا اور دیگر ملزمان پرغیرقانونی اسلحہ اور بارود کا الزام تھا۔
اس سے قبل انسداددہشت گردی عدالت نے ایم کیوایم کارکنوں کو جرم ثابت ہونے پر سزا سنائی تھی۔ عبید کے ٹو، فیصل موٹا، سمیت 11 ملزمان نے سزا کے خلاف اپیل دائر کی ہوئی ہے۔
رینجرز نے 11 مارچ 2015 کو ایم کیوایم مرکز نائن زیرو پر چھاپے کے دوران اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کیا تھا۔غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے جرم میں 14ملزمان کو سزا سنائی گئی جس میں فیصل موٹا، عبید کے ٹو، فرحان شبیر، نادر شاہ اور دیگر شامل ہیں۔اس کیس میں مجموعی طور 26 ملزمان کو مقدمات میں نامزد کیا گیا تھا۔
عدالت نے غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے جرم میں فیصل موٹا کو 10سال اور فرحان شبیر کو غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے جرم میں 8سال قید کا حکم سنایا تھا۔انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے 5اپریل 2021 کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
متحدہ قومی موومنٹ کے مرکز نائن زیرو عزیز آباد میں رینجرز نے 11 مارچ 2015ء کو چھاپہ مار کر عبید کے ٹو سمیت دیگر مبینہ ٹارگٹ کلرز کو گرفتار کیا تھا، جو نائن زیرو کے اندر اور اطراف کے علاقوں میں موجود تھے، کارروائی میں بڑی تعداد میں اسلحہ بھی برآمد ہوا تھا۔
نومبر 2017ء میں عبید کے ٹو کو 14 سال کی سزا سنائی گئی تاہم انسداد دہشت گردی کی دوسری عدالت نے نومبر 2018ء میں انہیں عدم ثبوت پر بری کردیا تھا۔
ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو سے گرفتار 26 ملزمان پر 9 مارچ 2016ء کو قتل، اقدام قتل، اسلحہ اور دھماکا خیز مواد رکھنے سمیت 50 مقدمات میں فرد جرم عائد کی گئی، جن میں فیصل موٹا، عبید کےٹو، نادر شاہ، نعمان، فرحان شبیر، عامر توتلا اور دیگر شامل تھے۔
اکتوبر 2019ء میں تفتیشی افسر انسپکٹر چنگیز خان 3 ماہ کی معطلی کے بعد انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش ہوئے اور انکشاف کیا کہ چھاپے کے دوران ملنے والے اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد کی فائل لاپتہ ہوگئی ، جس پر عدالت نے ان کی سخت سرزنش کرتے ہوئے پولیس افسر کو جیل بھیجنے کی دھمکی بھی دی تھی۔
from SAMAA https://ift.tt/rRSXm5O
0 تبصرے