گزشتہ مالی سال ملکی معیشت کے لیے مشکل ترین سال ثابت ہوا۔
وزارت خزانہ کی ماہانہ اکنامک اپ ڈیٹ آؤٹ لک رپورٹ کے مطابق برآمدات، ترسیلات زر، سرمایہ کاری اور صنعتی پیداوار میں نمایاں کمی جبکہ مالی خسارہ بڑھ گیا۔
رپورٹ کے مطابق ملکی برآمدات 14.1 فیصد کمی سے 27 ارب 90 کروڑ ڈالر پر آگئیں۔ ترسیلات زر 13.6 فیصد گر کر 27 ارب ڈالر رہیں۔ براہ راست بیرونی سرمایہ کاری 24.8 فیصد کمی سے صرف ایک ارب 45 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی۔ صنعتی شعبے کی پیداوار منفی 9.9 فیصد تک گر گئی جبکہ ڈالرایک سال میں 78 روپے مہنگا ہوکر 288 روپے سے تجاوز کرگیا۔ مالی خسارے میں 34 فیصد اضافہ ہوا۔
گزشتہ مالی سال شدید مہنگائی نے عوام کی چیخیں نکلوا دیں۔ مئی 2023 میں مہنگائی کی شرح ریکارڈ 38 فیصد تک پہنچ گئی جبکہ بنیادی خوراک 48 فیصد سے بھی زیادہ مہنگی ہوئیں۔ شرح سود بڑھا کر ریکارڈ 22 فیصد کر دیا گیا۔
بیرونی فنانسنگ میں کمی سے زرمبادلہ ذخائر بھی کم سطح پر رہے۔ جولائی تا مئی ایف بی آر کے ریونیو میں 16.6 فیصد بہتری آئی اور 7 ہزار 169 ارب روپے جمع ہوئے۔ نان ٹیکس ریونیو میں 31 فیصد اور زرعی قرضوں میں 28 فیصد اضافہ ہوا۔
حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ 3 ارب ڈالر کے نئے قرض معاہدے سے میکرو اکنامک صورت حال میں بہتری اور 3.5 فیصد جی ڈی پی گروتھ کا ہدف پورا کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ کسان پیکیج، صنعتی ترقی، برآمدات اورآئی ٹی سیکٹر کا فروغ مددگار ثابت ہوگا۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/hMXfT4e
0 تبصرے