صدر ڈینٹل کلینک پر حملہ کرنے والے وقارخشک کا قریبی ساتھی بھی پکڑا گیا۔
کراچی کےعلاقے صدر ڈینٹل کلینک پر حملے کی تحقیقات میں پیش رفت سامنے آئی ہے، اور پولیس نے گرفتار حملہ آور وقار خشک کا قریبی ساتھی بھی پکڑ لیا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق گرفتار ہونے والا ملزم حملے کے بعد وقارخشک کو لے کر موٹرسائیکل پر فرار ہوا تھا۔
پولیس ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ ملزم نے ابتدائی تفتیش میں اہم انکشافات کئے ہیں، اور اسی کی نشاندہی پر 4 مزید افراد کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔
کیس کا پس منظر
گزشتہ ماہ 28 ستمبر کو کراچی کے علاقے صدر میں نامعلوم ملزم چینی دندان ساز کے کلینک میں فائرنگ کرکے فرار ہوگیا، اور فائرنگ کے نتیجے میں ایک خاتون سمیت 3 افراد زخمی ہوگئے، زخمیوں کو فوری طور پر جناح اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں عملے سے ایک شخص کے ہلاک ہونے کی تصدیق کردی۔ اور فائرنگ کی زد میں آنے والے تینوں افراد چینی نژاد پاکستانی شہری تھے۔
ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ فائرنگ کرنے والا شخص کلینک میں مریض بن کر آیا تھا اور اس نے اپنی باری کا انتظار کیا، باری آنے پر وہ ڈاکٹر کے پاس پہنچا اور وہاں اس نے فائرنگ کی، جائے وقوعہ سے 9 ایم ایم پستول کی گولیوں کے خالی خول ملے۔
پولیس سرجن کا موقف
پولیس سرجن کراچی نے سماء ڈیجیٹل کو بتایا کہ 50 سالہ مسٹر رچرڈ اور ان کی 45 سالہ اہلیہ مسز فین تایانگ کو پیٹ میں جب کہ 32 سالہ مسٹر رونالڈ ریمنڈ چو کو گردن میں گولی لگی۔ رونالڈ ریمنڈ چو کو لگنے والی گولی اس کی موت کی وجہ بنی۔
عینی شاہدین نے کیا دیکھا؟
سماء ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ہو ڈینٹل کلینک کے ملازم شاہد نے بتایا کہ بدھ کی سہ پہر ایک شخص پینٹ اور شرٹ پہنے دکان پر پہنچا۔
شاہد نے بتایا کہ کلینک کا دروازہ چونکہ اندر سے بند ہوتا ہے اس لیے سیکیورٹی گارڈ کو کہا گیا کہ وہ دروازہ بند کر کے پوچھے کہ آدمی کیا چاہتا ہے۔ استفسار پر اس آدمی نے بتایا کہ اسے دانتوں کے کچھ مسائل ہیں اور اسے مدد کی ضرورت ہے۔ اس پر آدمی کو کلینک میں داخل ہونے دیا گیا۔
شاہد کا کہنا ہے کہ حملہ آور دکان کے اندر آیا اور استقبالیہ پر بیٹھ گیا تاہم اس شخص نے تھوڑی دیر کے لیے دکان کو سکین کیا اوراور پھر تھوڑی دیر کے لیے باہر چلا گیا۔جب وہ شخص دوبارہ دکان میں داخل ہوا تو اس نے بندوق نکالی اور فائرنگ شروع کر دی۔
شاہد نے مزید کہا کہ کلینک دو منزلوں پر مشتمل ہے، زیریں منزل پر کلینک اور اوپر کی منزل پر لیبارٹری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کلینک میں ایک وقت میں 15-20 لوگ کام کرتے ہیں اور حملہ کے وقت زیادہ تر کارکن وہاں موجود تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حملے کے وقت کئی ملازمین، جن میں سے زیادہ تر غیر چینی نژاد مقامی ہیں، دکان میں موجود تھے لیکن حملہ آور نے صرف مالک، اس کی بیوی اور چاؤ پر گولی چلائی۔
کلینک میں کام کرنے والے ایک اور شخص یاسر کا کہنا تھا کہ یہ کلینک تقریباً 40،45 سال پہلے قائم کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کلینک کا مالک اپنے پڑوسیوں کے ساتھ شائستہ تھے، ہمیشہ ہر ایک کے ساتھ احترام کرتے تھے۔
یاسر نے کہا کہ جب انہوں نے گولیوں کی آوازیں سنی تو ان کی پہلی کوشش یہ تھی کہ وہ باہر نکلنے سے پہلے یہ دیکھیں کہ کیا ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پھر حملہ آور کلینک میں کام کرنے والا ایک شخص تیزی سے اندر آیا اور کسی سے پولیس اور ایمبولینس کو کال کرنے کو کہا اور جب انہوں نے وجہ دریافت کی تو اس شخص نے بتایا کہ کسی نے اس کے باس کو گولی مار دی ہے اور فرار ہو گیا ہے۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/DFdetSq
0 تبصرے