الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توہین آمیز بیانات کیس میں سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان، پارٹی رہنما اسد عمر اور فواد چوہدری کو گیارہ اکتوبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا ہے۔ دوران سماعت تینوں رہنماؤں کے پیش نہ ہونے پر وکیل تحریک انصاف کی سرزنش کی گئی۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان میں تحریک انصاف کے رہنماؤں کے خلاف آج بروز منگل 27 ستمبر کو توہین آمیز بیانات کے کیس کی سماعت ہوئی۔ ای سی پی کی جانب سے تینوں رہنماؤں کو آج ذاتی حیثیت میں طلب کیا گیا تھا، تاہم تینوں رہنما عدالت میں پیش نہ ہوسکے۔
سماعت کا آغاز ہوا تو ای سی پی ممبر خیبر پختونخوا نے سوال کیا کہ کیا عمران خان کی حاضری سے استثنی مانگا گیا ہے؟۔ ممبر بلوچستان نے کہا کہ ہائیکورٹ نے درخواست گزاروں کیخلاف حکم جاری کرنے سے روکا۔ فرد جرم عائد ہونا ملزم کیخلاف حکم جاری کرنا نہیں ہوتا۔ کیا کسی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرنا کسی کیخلاف حکم ہوتا ہے؟۔
اس پر پی ٹی آئی وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ مناسب ہوگا ہائی کورٹ کے فیصلے کا انتظار کیا جائے۔ ممبر کے پی نے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا عمران خان قانون سے مبرا ہیں؟ جس پر وکیل نے کمیشن کے روبرو کہا کہ شوکاز نوٹسز قانون کے مطابق نہیں ہیں۔ عمران خان کی جانب سے انور منصور پیش ہونگے وہ کراچی میں ہیں۔ اسد عمر کی جانب سے بیرسٹر گوہر پیش ہونگے وہ پشاور میں ہیں۔ اعتماد کا فقدان بڑھ چکا ہے، اسے دور کرنے کی ضرورت ہے۔
پی ٹی آئی وکیل کی جانب سے استدعا کرتے ہوئے کہا گیا کہ ہائیکورٹ کے فیصلے تک سماعت موخر کی جائے۔ جس پر رکن الیکشن کمیشن نے کہا عمران خان نے کون سا پیش ہونا ہے تاریخ جو مرضی دے دی جائے۔ دوران سماعت فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن دل بڑا کرے، ادارے کا بے حد احترام ہے۔
جس پر کے پی کے ممبر ای سی پی نے جواباً کہا کہ ”دل بڑا ہونے سے کہیں ہم مر ہی نہ جائیں“۔
معزز بینچ نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو 11 اکتوبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان ( Imran Khan ) اور فواد چوہدری کے خلاف دو، دو اور اسد عمر کے خلاف ایک کیس ہے۔ فواد چوہدری اور اسد عمر نے جواب میں کہا تھا کیس الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار سے باہر ہے، جواب میں کہا گیا تھا نوٹس نا قابل سماعت اور آئین سے متصادم ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے توہین الیکشن کمیشن کیس میں جواب جمع کراتے ہوئے الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا تھا، تاہم الیکشن کمیشن نے ان کے جواب کو غیر تسلی بخش قرار دیا تھا۔
پی ٹی آئی کا مؤقف کیا ہے؟
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور فواد چوہدری نے اپنی درخواستوں میں کہا تھا کہ شوکاز نوٹس آئین کی شق کے منافی ہے، الیکشن کمیشن کے پاس توہین عدالت پر کسی شخص کو سزا دینے کا اختیار نہیں ہے، سزا دینے کے اختیارات صرف اعلیٰ عدالتوں کے پاس ہیں، ماتحت قانون سازی کے ذریعے ایسے آئینی اختیارات الیکشن کمیشن کو نہیں دیے جا سکتے۔
عمران خان اور فواد چوہدری نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ یہ ایک عدالتی عمل ہے، آئین کے مطابق الیکشن کمیشن صرف انتخابات کرانے کا ذمہ دار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2017 کے ایکٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کے پاس عدالت یا ٹریبونل کے طور پر کام کرنے کا دائرہ اختیار نہیں ہے، ایکٹ کے مطابق ہائی کورٹ کے تحت کسی بھی شخص کو توہین عدالت کے جرم میں سزا یا نوٹس جاری کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2017 ایکٹ کا سیکشن 10 آئین کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، لہٰذا توہین عدالت ایکٹ کی دفعات کے تحت ایسے نوٹس جاری نہیں کیے جا سکتے۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/wutcBAp
0 تبصرے