Breaking News

header ads

جمہوری نظام کے لئے تمام اداروں کا آئینی حدود میں کام کرنا ضروری ہے، وزیراعظم

وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ جمہوری نظام کے لئے تمام اداروں کا اپنی آئینی حدود میں کام کرنا ضروری ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنی ٹویٹ میں وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا تھا کہ جمہوری نظام کو ہموار اور مؤثر طریقے سے چلانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ تمام ریاستی ادارے آئین کے متعین دائرہ کار کے اندر رہتے ہوئے کام کریں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں میری تقریر کا مقصد بھی یہی تھا کہ واضح کروں کہ اس کو سمجھے بغیر ہم ایک دائرے میں گھومتے رہیں گے، اور کہیں نہیں پہنچ سکتے۔

قومی اسمبلی میں وزیراعظم کا اظہارِخیال

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ یہ ایوان پاکستان کے آئین کی ماں ہے، 1973 کا آئین ایک متفقہ آئین تھا، 1973 میں تمام سیاسی جماعتوں نےآئین پراتفاق کیا، آئین پاکستان ہی وحدت کی نشانی ہے، اسی آئین نے پوری دنیا میں پاکستان کو مضبوط ملک کے طور پر پیش کیا۔

شہبازشریف نے کہا کہ ماضی میں کئی بار مارشل لاء اس ملک پر مسلط رہے، مارشل لاء کے نتیجے میں ہی پاکستان دو لخت بھی ہوا، 75 سال گزرنے کے باوجود آئین کے ساتھ کھلواڑ ہوتا رہا، 2018 کے انتخابات پاکستان کی تاریخ کے بدترین انتخابات ہوئے، رات کے اندھیرے میں آر ٹی ایس بند ہوا اور دھاندلی کی پیداوار حکومت کو ہم پر مسلط کر دیا گیا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سب آتے ہیں اپنی اننگز کھیلتے ہیں اور چلے جاتے ہیں، ایک زمانہ تھا سابق چیف جسٹس دن رات از خود نوٹس لیتے تھے، عدالت اگر بلائے تو ہمیں احترام سے جانا چاہیے, اگر فیصلہ کرنا ہے تو انصاف کی بنیاد پر کرنا ہوگا یہ نہیں ہوسکتا میرے ساتھ الگ برتاؤ ہو کسی اور کے ساتھ الگ۔

عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے سب کے ساتھ تعلقات خراب کیے، جب ٹرمپ کو مل کر آئے تھے تو کس نے کہا تھا میں ورلڈ کپ جیت کر آیا ہوں، دعویٰ کیا گیا کہ روسی حکومت نے سستا تیل دینے کی پیشکش کی لیکن روس نے تردید کی کہ انہوں نے سستا تیل دینے کی کوئی پیشکش نہیں کی۔

قائد ایوان نے مزید کہا کہا 2014 میں اسی پارلیمنٹ پر حملہ کرنے کا اعلان کس نے کیا تھا؟عدالتی عمارت پر گندے کپڑے کس نے لٹکائے تھے؟ بلوں کو آگ لگانے کا کس نے کہا تھا؟کسی نے نوٹس نہیں لیا سب خاموش رہے، کیایہ آئین اورقانون کی دھجیاں اڑانے کے مترادف نہیں تھا؟

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور بھارت سے پیسہ میں نے نہیں عمران خان نے لیا، اسرائیل اور بھارت سے پیسے لینے کا کسی نے نوٹس نہیں لیا، فارن فنڈنگ کیس کا الیکشن کمیشن کیوں فیصلہ نہیں کررہا۔

شہباز شریف نے کہا کہ ایک ایسا لاڈلا جس کو 15 سال دودھ پلایا گیا، ادارے دن رات اس کے لئے کام کرتے تھے، پاکستان کی تاریخ میں اس طرح کسی کو حمایت اور مدد نہیں ملی اور نہ ملے گی، اس کے باوجود معیشت کا جنازہ نکال دیا گیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ مارچ میں جس طرح آئین شکنی کی گئی سب کو معلوم ہے، ڈپٹی اسپیکر،صدر مملکت اور عمران خان نے دھوکے سے اسمبلی توڑنے کی کوشش کی، اُس آئین شکنی پر تو کسی کو عدالت میں نہیں بلایا گیا لیکن ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کو عدالت میں بلالیا گیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان کی کابینہ میں بند لفافوں پر اراکین سے دستخط لئے جاتے رہے، اراکین کے پوچھنے پر عمران خان نے کہا یہ حساس دستاویزات ہیں آپ سب دستخط کریں، بند لفافے میں لکھا ہوتا کہ جوہری اثاثے بیچ دو؟ کیا وہ کابینہ کا فیصلہ ہوتا؟ تفصیلات اور بھی ہیں بتاؤں تو سب کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے۔



from Samaa - Latest News https://ift.tt/Zqg7oEP
via IFTTT

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے