پاکستانی وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ملک میں عام انتخابات اپنے مقررہ وقت یعنی 15 ماہ بعد ہی ہونگے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جمہوری اور آئینی طریقے سے حکومت کی تبدیلی لائی گئی اور تحریک عدم اعتماد پہلی بار کامیاب ہوئی۔
ترکی کے سرکاری چینل ترکش ریڈیو اینڈ ٹیلی ویژن کارپوریشن ( ٹی آر ٹی ) کو دیئے گئے انٹرویو میں وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ اگلے عام انتخابات اگست یا ستمبر 2023 میں اپنے مقررہ وقت پر ہوں گے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک میں آئینی و قانونی طریقے سے حکومت کی تبدیلی عمل میں لائی گئی اور اب عام انتخابات اپنے وقت پر یعنی 15 ماہ بعد ہوں گے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت نے مشکل حالات اور چیلنجز کا سامنا کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ان کے حل کے لیے وسائل پیدا کیے جائیں گے، دوست ممالک کی مدد حاصل کی جائے گی اور ملک میں تعمیر نو کی جائے گی تاکہ غربت میں کمی لائی جاسکے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ ان کے پاس صرف 15 ماہ ہیں تو اس دوران وہ کیسے یہ مقاصد حاصل کریں گے تو ان کا جواب تھا کہ ‘ہم قلیل مدتی اقدامات کی طرف جائیں گے۔ اگر ہماری (اقتدار میں) واپسی ہوئی تو ہم مکمل قوت سے ترقی، خوشحالی اور امن کے ایجنڈے پر کام کریں گے۔’
انہوں نے کہا کہ ملک میں تیل و گیس کی قیمتیں بڑھائی گئی ہیں، کیونکہ عالمی سطح پر یہ مہنگی ہوئی ہیں۔ دوسری طرف ہم غربت کی لکیر سے نیچے آبادی کو سبسڈی دے رہے ہیں۔ بڑھتی قیمتوں اور مہنگائی پر وزیراعظم نے کہا کہ پیٹرول کی قیمت عالمی سطح پر بڑھی، جس کے بعد پاکستان میں بھی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا۔
ترکی کے دورے سے متعلق اپنی گفتگو میں پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ ترک صدر کے ساتھ بات چیت کا دور بہت مثبت رہا، مسلمانان برصغیر نے روز اول سے ترکی کی حمایت کی ہے، پاکستان اور ترکی کی دوستی دہائیوں پر مشتمل ہے، ہم ان دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط اور مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے یہ عزم بھی دہرایا کہ ترکی کے دوست پاکستان کے دوست ہیں اور ترکی کے دشمن پاکستان کے دشمن ہیں۔
معیشت کیلئے اہم قرار دیئے گئے منصوبہ سی پیک کا ذکر کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ سی پیک بیلٹ اینڈ روڈ پراجیکٹ، خطے کی ترقی کیلئے اہم منصوبہ ہے، پاکستان، ترکی اور چین اس منصوبے سے مشترکا کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔ پاکستان میں متبادل توانائی کے منصوبے شروع کر رہے ہیں، جس میں ہم پن بجلی کے منصوبوں کو خصوصی اہمیت دے رہے ہیں۔ پاکستان ترکی کے ماڈل سے استفادہ اٹھا سکتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔
اینکر کی جانب سے سوال کیا گیا ہے کہ حالیہ دنوں میں پاکستان کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی پر خبریں سامنے آرہی ہیں، اس پر کیا مؤقف ہے؟ جس پر شہباز شریف نے جواب دیا کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینوں پر ظلم کوئی دو تین سال کی بات نہیں، اسرائیلی مظالم کی داستانیں گزشتہ 60 سال سے جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب تک اقوام متحدہ کے چارٹر اور مقبوضہ فلسطین اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق متنازعہ علاقوں کا فیصلہ نہیں ہوگا اور وہاں بسنے والے عوام کو ان کے حقوق نہیں ملیں گے، یہ کسی طور ممکن ہی نہیں کہ ان ریاستوں سے تعلقات سنوارے جائیں۔ فلسطینوں اور کشمیریوں کے ان کے گھر، زمینیں، ان کی جانیں سب کچھ چھینا گیا، جب تک یہاں امن نہیں لوٹایا جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا اصولی مؤقف ہے کہ جب تک انہیں ان کا حق نہیں ملتا انہیں تسلیم کرنے یا تعلقات استور کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے، یہ اسرائیل یا بھارت کا معاملہ نہیں، یہ اخلاقیات کی بات ہے، یہ ان کا حق ہے، کشمیریوں اور فلسطینیوں کی جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں، یوکرین مسئلے کا حل بھی بات چیت سے ہی ممکن ہے۔
پاکستان میں حکومت کی تبدیلی اور سیاسی حالات کا ذکر کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پہلی بار کسی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی اور یہ تمام عمل جمہوری طریقے سے ہوا۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/olrswBD
0 تبصرے