اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی 9 مئی واقعات، جوڈیشل کمپلیکس حملہ اور جعلسازی کے 6 کیسز سے متعلق تمام درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں نو مئی واقعات، جوڈیشل کمپلیکس حملہ اور جعلسازی کے 6 کیسز میں چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانتیں خارج ہونے کیخلاف درخواستوں پر سماعت کی۔ عدالت عالیہ نے تمام درخواستوں کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ درخواست پر اعتراضات میں جوڈیشل سائیڈ پر دیکھ لوں گا۔ جس پر وکیل سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ رجسٹرار آفس کا ایک اعتراض کیس کی مصدقہ کاپی نہ لگانے کا ہے، توشہ خانہ کا تمام ریکارڈ پہلے ہی اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہے، 3 مقدمات میں ضمانت اخراج کیخلاف درخواست ڈویژن بینچ میں بھی ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ ڈی بی میں آپ نے آنا ہو تو آجائیے گا، ویسے میں معاملہ سمجھ گیا ہوں۔ وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں آج فیصلہ ہے، خدشہ ہے کہ ضمانت ملنے پر گرفتاری ہوجائے گی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اعتراض میں سوال اٹھایا کہ وہی ضمانت قبل از گرفتاری سنی جائے گی یا نئی؟۔ وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستیں زیر التواء رہیں گی۔
عدالت عالیہ نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کو اعتراضات دور کرنے کی ہدایت کردی۔
پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے پارٹی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی بھی درخواست کردی۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اس حوالے سے میں آرڈر پاس کردوں گا، میرے علم کے مطابق فیملی کی منگل اور وکلاء کی ملاقات جمعرات کو ہوتی ہے، آج سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ بھی ہے۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/oJ1ba4t
0 تبصرے