قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا قیصر احمد شیخ کی زیر صدارت اجلاس ہوا، حکومتی اتحادی نفیسہ شاہ نے نئے مالی سال کے بجٹ پر سوال اٹھا دیئے۔
حکومتی اتحادی نفیسہ شاہ نےکہا نئے بجٹ سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا،سب سے پہلے تو ہمیں اس پر بات کرنی چاہیئے کہ یہ بجٹ حقیقی ہے یا نہیں،بجٹ کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ یہ حقیقی نہیں ہے۔
کمیٹی کا وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی عدم شرکت پر اظہار تشویش،چیئرمین کمیٹی قیصر شیخ نے کہا وزیر خزانہ اسحاق ڈارآج تک کمیٹی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے،مجھے ان کے نہ آنے پر بہت تکلیف ہے،وزیر خزانہ کو شاید کمیٹی سے کوئی شکایت ہے، ہم گزارش ہی کر سکتے ہیں۔
کمیٹی نے سوا سال سے نیشنل بینک کے صدر کی عدم تقرری پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کمیٹی ارکان کا کہنا ہے کہ صدر زرعی ترقیاتی بینک کا عہدہ بھی طویل مدت سے خالی ہے۔ایڈیشنل سیکریٹری خزانہ کا کہنا تھا کہ بینکس کے صدور کیلئے امیدوارشارٹ لسٹ کر لیے گئے ہیں۔ وزیرخزانہ کی سربراہی میں کمیٹی جلد انٹرویوز کرے گی۔ دونوں بینکوں کے صدور کے تقرر کاعمل جلد مکمل ہوجائے گا۔مسابقتی کمیشن کا بورڈ بھی کابینہ کی منظوری سے جلد مکمل ہوجائے گا۔
نمائندہ راولپنڈی چیمبر نے کہا اس بجٹ میں کچھ شعبوں کو ریلیف دیا گیا ہے، پہلے بھی صرف بڑے کاروباری افراد کو مراعات دی گئی تھیں، بجلی ریٹ زیادہ ہونے کی وجہ سے ایس ایم ایز کیلئے کاروبار کرنا مشکل ہوگیا ہے، اوورسیز پاکستانیوں سے یہ نہ پوچھنا کہ ڈالر کہاں سے آئے درست نہیں ہے، اگر وہ چوری کے ڈالرز لائیں گے تو کیا اجازت ہوگی۔
جماعت اسلامی کےسینیٹر مشتاق احمد کا سینیٹ میں اظہارخیال کہا،وزیر مملکت خزانہ نےبتایا بجٹ میں آئی ایم ایف شرائط پوری کی گئیں،یہ آئی ایم ایف کا سودی بجٹ ہے،اس بجٹ میں سود کے خلاف کوئی اقدام نظر نہیں آ رہا،حکومت کا پیش کردہ بجٹ مفروضوں پر مبنی ہے۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/8PgmlTY
0 تبصرے