اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنماء شہریار آفریدی کی اہلیہ کو رہا کرنے کا حکم دیدیا۔ خاتون کو بیان حلفی جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی رہنماء شہریار آفریدی کی اہلیہ کی گرفتاری کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی، عدالت نے پوچھا کہ آئی جی صاحب آپ کی حدود میں کیا ہورہا ہے قانون سے واقف ہیں یا نہیں؟۔ آئی جی اسلام آباد نے جوا دیا کہ ہماری اطلاع کے مطابق یہ خاتون اور ان کا شوہر جی ایچ کیو حملے کی منصوبہ بندی میں شامل تھے۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ کون سی سورس انفارمیشن ہے آپ کے پاس دکھائیں؟، ڈی سی صاحب کو فوری بلائیں، 5 منٹ میں پیش نہ ہوئے تو مسئلہ ہوگا، جو کچھ آپ دکھا رہے ہیں اس میں تو خاتون کیخلاف کچھ نہیں ہے۔
جسٹس ارباب کا کہنا تھا کہ ایک چیز یاد رکھیں ہماری عدالت سے رہائی کے بعد کسی کو گرفتار کیا گیا تو بہت مسئلہ ہوگا، کیا سورس انفارمیشن کی بنیاد پر سولہ ایم پی او لگایا جا سکتا ہے؟، ہماری عدالت کے حکم کی خلاف ورزی ہوئی تو سخت نتائج ہوں گے، آپ قانونی کارروائی کریں لیکن یہ کیا کہ آپ نے گھریلو خاتون کو ہی گرفتار کرلیا۔
آئی جی اسلام آباد نے مزید کہا کہ خاتون کیخلاف شواہد موجود ہیں یہ سرگرمیوں میں ملوث رہی ہیں۔ جس پر وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ اگر شواہد موجود ہیں تو عدالت میں پیش کریں، اگر خاتون ملوث ہوئی تو ہم یہ درخواست ہی واپس لے لیں گے، بصورت دیگر آئی جی کیخلاف کارروائی ہونی چاہئے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ گزشتہ حکومت میں بھی یہ سب ہوتا رہا، جس پر وکیل نے کہا کہ میں رانا ثناء کی گرفتاری کی مذمت کی تھی، پی ٹی آئی دور میں ایسا نہیں ہوا۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے ریمارکس دیئے کہ ایک خاتون کو اٹھایا گیا ہے اس لئے آپ کو گڈ ٹو سی یو نہیں کہہ سکتے، ریاستی املاک کو نقصان پہنچانے والے کے حوالے سے کمپرومائز نہیں ہونا چاہئے۔
آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ گھریلو خواتین نے اپنے شوہر بھی قتل کئے ہیں، گھریلو خواتین کچھ اور سرگرمیوں میں ملوث ہوسکتی ہیں۔ جس پر شہریار آفریدی کی اہلیہ کے وکیل نے کہا کہ ہم بیان حلفی دے دیتے ہیں، انہیں رہا کریں۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے آئی جی اسلام آباد کو ہدایت کی کہ اپنی لیگل ٹیم سے مشورہ کرکے کارروائی کیا کریں، کچھ بھی ہو آپ کو بتا رہے ہیں ٹھیک نہیں ہورہا، کوئی کمپرومائز نہیں ہوگا جو ملوث ہو اسے سزا دیں، جو اثاثے جلائے گئے وہ پاکستان کے اثاثے ہیں، لیکن عورتوں کو ایسے نہ پکڑا جائے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ان کے پاس کوئی تفتیش ہے نہ ان کے علاقے میں مقدمہ درج ہوا، جی ایچ کیو تو راولپنڈی میں ہے اسلام آباد پولیس کی تو حدود ہی نہیں بنتی، شہریار آفریدی کے خلاف 2 کیسز درج ہیں۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد پی ٹی آئی رہنماء شہریار آفریدی کی اہلیہ کو رہا کرنے کا حکم دے دیا ساتھ ہیں خاتون کو بیان حلفی جمع کرانے کی بھی ہدایت کردی۔
عدالت عالیہ نے ڈی سی اسلام آباد کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ہماری عدالت کی اگر خلاف ورزی ہوئی تو سنگین نتائج ہوں گے، قانونی معاونت لے کر حکم دیا کریں، سروس ریکارڈ اچھا رکھنا چاہئے اسی وجہ سے آپ کی عزت ہوگی۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/RBSLvf2
0 تبصرے