احتساب عدالت نے سابق وزیر شاہد خاقان عباسی کیخلاف پی ایس او میں غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق ریفرنس واپس نیب کو بھیج دیا۔ ملزمان کے وکیل نے کہا کہ نیب آرڈیننس میں ترمیم کے بعد اب اس عدالت کو سماعت کا اختیار نہیں۔
احتساب عدالت نے شاہد خاقان عباسی کے خلاف پی ایس او میں غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق ریفرنس نیب کو واپس بھیج دیا، ریفرنس میں سابق وفاقی وزیر اور سابق ایم ڈی پی ایس او سمیت 4 ملزمان نامزد تھے، ریفرنس 2020ء میں دائر کیا گیا تھا۔
شریک ملزم شیخ عمران الحق نے ریفرنس واپس نیب کو بھیجنے کیلئے درخواست دائر کی تھی، جس پر احتساب عدالت نے گزشتہ سماعت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
احتساب عدالت نے اپنا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ریفرنس واپس نیب کو بھیجنے کا حکم دیدیا۔ ملزمان کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ نیب آرڈیننس میں ترمیم کے بعد اب اس عدالت کو سماعت کا اختیار نہیں ہے۔
احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عدالت نے پٹیشنز کو منظور کرلیا، پہلے دن سے درخواست تھی اور آج بھی ہے کہ اس کیس کو چلایا جائے، نہ نیب آتی ہے نہ گواہ آتے ہیں، یہ نئے چئیرمین نیب کیلئے سوال ہے کہ جعلی کیس کا ازالہ کیسے کریں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ وہ کیس ہے جس کے شروع ہونے سے پہلے ہی سندھ ہائیکورٹ میں فیصلہ دے دیا گیا تھا، ہم سب کا وقت ضائع ہوگیا مگر ایسا ظاہر کیا گیا جیسے بہت بڑا کیس ہے، جعلی اور جھوٹے کیسز بناتے ہیں اعتراف تو کریں غلطی ہوگئی تھی، بار بار کہتا ہوں کہ اگر نیب کا ادارہ رہے گا تو پاکستان کمزور ہوگا۔
احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عدالت نے پٹیشنز کو منظور کرلیا، پہلے دن سے درخواست تھی اور آج بھی ہے کہ اس کیس کو چلایا جائے، نہ نیب آتی ہے نہ گواہ آتے ہیں، یہ نئے چئیرمین نیب کیلئے سوال ہے کہ جعلی کیس کا ازالہ کیسے کریں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ وہ کیس ہے جس کے شروع ہونے سے پہلے ہی سندھ ہائیکورٹ میں فیصلہ دے دیا گیا تھا، ہم سب کا وقت ضائع ہوگیا مگر ایسا ظاہر کیا گیا جیسے بہت بڑا کیس ہے، جعلی اور جھوٹے کیسز بناتے ہیں اعتراف تو کریں غلطی ہوگئی تھی، بار بار کہتا ہوں کہ اگر نیب کا ادارہ رہے گا تو پاکستان کمزور ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کوئی کسی جماعت کو ختم نہیں کررہا، جو جماعت خود کو ختم کرنا چاہتی ہے اس پر کچھ نہیں کہہ سکتا، قرضہ لے کر عوام کو ریلیف دے سکتے ہیں مگر آج کا ریلیف کل کا بوجھ ہوتا ہے یہ بات سمجھ لینی چاہئے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا ہے کہ سیاسی اور عسکری قیادت اپنے حصے کا کام کرے، چیف جسٹس کا کام مشورہ دینا نہیں فیصلے کرنا ہے، سارے جھوٹے مقدمے عدالتوں میں موجود ہیں، کیا سپریم کورٹ کو نظر نہیں آرہا نیب کیا کررہا ہے، جمہوری قدروں کا احترم کیا جاتا تو حالات یہ نہ ہوتے۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/cD238J0
via IFTTT
0 تبصرے