Breaking News

header ads

عدلیہ کی آزادی بنیادی حق ہے، چیف جسٹس

سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کیخلاف درخواستوں پر چیف جسٹس کی سربراہی میں 8 رکنی لارجر بینچ کے سامنے سماعت شروع ہوگئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی بنیادی حق ہے، یہ مقدمہ منفرد نوعیت کا ہے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں اعلیٰ عدلیہ سے متعلق پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023ء کیخلاف مختلف درخواستیں دائر کی گئیں، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا بل کے ذریعے چیف جسٹس آف پاکستان کے اختیارات پر قدغن لگائی جارہی ہے۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 8 رکنی لارجر بینچ کیس کی سماعت کررہا ہے، جس میں درخواست گزار اور فریقین کے وکلاء اپنے دلائل پیش کرنے کیلئے روسٹرم پر آگئے۔

سپریم کورٹ کے لارجر بینچ میں شامل دیگر ججز میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس اظہر حسن رضوی اور جسٹس شاہد وحید شامل ہیں۔

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سے متعلق درخواستوں کی سماعت کیلئے مسلم لیگ ن نے بیرسٹر صلاح الدین اور پیپلز پارٹی نے فاروق ایچ نائیک کو وکیل مقرر کیا ہے، پاکستان بار کونسل کی جانب سے حسن رضا پاشا عدالت میں پیش ہوگئے۔

طارق رحیم نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی اصلاحات بل قانون کا حصہ بن چکا ہے۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ گزشتہ حکمنامہ عبوری نوعیت کا تھا، جمہوریت آئین کے اہم خدو خال میں سے ہے، آزاد عدلیہ اور وفاق بھی آئین کے اہم خدوخال میں سے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ دیکھنا ہے کہ عدلیہ کا جزو تبدیل ہوسکتا ہے؟، عدلیہ کی آزادی بنیادی حق ہے، عدلیہ کی آزادی کے حوالے سے یہ مقدمہ منفرد نوعیت کا ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ اور وفاقی کابینہ سے منظور شدہ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر عملدرآمد 13 اپریل کو روک دیا تھا۔



from Samaa - Latest News https://ift.tt/3KxkJi8

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے