نگراں پنجاب حکومت اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے درمیان 45 کروڑ روپے کی ادائیگی کے معاملے پر ڈیڈ لاک برقرار ہے۔
پنجاب کی نگراں حکومت نے پاکستان کرکٹ بورڈ سے پی ایس ایل میچز کے دوران بجلی کی بلا تعطل فراہمی، سیکیورٹی اور کھانے پینے کے اخراجات کی مد میں 50 کروڑ روپے طلب کئے تھے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے کھانے پینے کے اخراجات کی مد میں 5 کروڑ روپے ادا کردیئے ہیں۔
پنجاب گورنمنٹ نے لائٹنگ اور سیکیورٹی کی مد میں باقی 45 کروڑ بھی ادا کرنے کا کہہ دیا ہے لیکن پی سی بی 45 کروڑ روپے ادا نہیں کرنا چاہتا کیونکہ سندھ حکومت نے کراچی میں پی ایس ایل میچز پر آنے والے یہ اخراجات پی سی بی سے نہیں مانگے۔
45 کروڑ روپے کی ادائیگی سے بچنے کے لئے پی سی بی پی ایس ایل 8 کے لاہور اور راولپنڈی میں شیڈول میچز کراچی منتقل کرنے پر غور کررہا ہے، اس حوالے سے فرنچائزز نے بھی حامی بھر لی ہے۔
پنجاب گورنمنٹ نے میچز کروانے کے لیے 50 کروڑ روپے طلب کیے، پی سی بی نے کھانے پینے کی مد میں 5 کروڑ کی ادائیگی کردی۔
45 کروڑ روپے کی ادائیگی کے حوالے سے نگراں پنجاب حکومت اور پی سی بی کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار ہے۔
نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ہر غیر ملکی سیریز اور پی ایس ایل میں کروڑوں روپے لائیٹیوں اور جنریٹرز کے کرائے کی مد میں حکومت پنجاب خرچ کرتی ہے، کابینہ پی سی بی سے لائیٹیں خریدنے کا مطالبہ کررہی ہے۔
نگراں صوبائی کابینہ بدستور پی ایس ایل کے لیے پچاس کروڑ دینے کے لیے تیار نہیں۔ اس حوالے سے صوبائی کابینہ کا اجلاس ہفتے کی شام پھر ہوگا۔
سماء سے خصوصی گفتگو کے دوران نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا کہ نگران پنجاب حکومت اتنی خطیر رقم کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتی، یہ پی سی بی کے اخراجات ہیں اور نگران حکومت کسی صورت بل واپس نہیں لے گی۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/ObLk7GT
0 تبصرے