خیبر پختونخوا کے گورنر حاجی غلام علی کی جانب سے نگراں کابینہ کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔ عبوری کابینہ 15 اراکین پر مشتمل ہوگی۔
جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق عبدالحلیم قصوریہ، حامد شاہ، سید مسعود شاہ، غفران اور تاج محمد آفریدی کو نگراں سیٹ اپ کا حصہ بنایا گیا ہے۔
ساول نذیر ایڈووکیٹ، بخت نواز، فضل الہیٰ ، عدنان جلیل، شفیع اللہ اور شاہد خان بھی نگراں کابینہ کا حصہ ہونگے۔ جب کہ دیگر ممبران میں محمد علی شاہ، جسٹس ریٹائرڈ ارشاد قیصر اور منظور خان آفریدی شامل ہیں۔
گورنر پختونخوا کی جانب سے اعظم خان سے مشاورت کے بعد ناموں کو حتمی شکل دی گئی۔ آج نگران کابینہ کی حلف برداری کا امکان ہے۔
گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی اور نگران وزیراعلیٰ اعظم خان کے درمیان 5 گھنٹے طویل ملاقات اور مشاورت کے بعد نگران کابینہ کے ناموں کا فیصلہ کیا گیا۔ سابق وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان سے کابینہ کیلئے مشاورت نہیں کی گئی۔
اس سلسلے میں گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی کا کہنا ہے کہ کوئی سیاسی کابینہ نہیں بن رہی کہ محمود خان سے مشاورت کریں۔ گورنر خیبرپختونخوا کا مزید کہنا تھا کہ نگران کابینہ وزیراعلیٰ کی صوابدید ہے وہ ہی بنائیں گے۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا میں نگراں کابینہ کی تشکیل میں پی ٹی ائی اور اپوزیشن کے مابین وزارتوں کی تقسیم پر اختلافات سامنے ائے تھے۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی ائی پانچ وزراتیں لینے پر اصرار کر رہی تھی، جب کہ اپوزیشن نے پی ٹی ائی کو تین وزراتیں دینے کی پیش کش کی، پی ٹی ائی کی جانب سے 10 رکنی نگراں کابینہ تشکیل دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا، تاہم اپوزیشن وزرا کی تعداد 8 رکھنے پر قائم تھی۔
صوبائی اسمبلی کی تحلیل
خیبر پختونخوا کے گورنر حاجی غلام علی کی جانب سے اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر بدھ 18 جنوری کو دستخط کئےگئے، جس کے بعد صوبائی اسمبلی کو تحلیل کردیا گیا تھا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 112(1) کے تحت 17 جنوری بروز منگل کو اسمبلی تحلیل کی سمری گورنر کو ارسال کی گئی تھی۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کب بنی ؟
تحلیل کی گئی خیبر پختونخوا کی اسمبلی 25 جولائی 2018 کے انتخابات کے بعد وجود میں آئی تھی، جس کے بعد 13 اگست 2018 کو اسمبلی اراکین نے حلف اٹھایا تھا۔
اس اسمبلی کی اصولاً مدت 12 اگست 2023 کو ختم ہونا تھی، تاہم صوبائی اسمبلی کو 4 سال 5 ماہ بعد ہی تحلیل کردیا گیا ہے، اس طرح اسمبلی سات ماہ قبل تحلیل کی گئی ہے۔
کتنے اجلاس ہوئے؟
- تحلیل ہونے والی اسمبلی کے کُل 23 سیشنز ہوئے۔ اسمبلی کے 249 دن اجلاس ہوئے۔ ایوان میں کل 211 بل پیش ہوئے۔ 188 بلوں پر قانون سازی کی گئی۔ ایوان میں 908 سوالات پیش کئے گئے۔ ممبران کی استحقاق کی 66 تحاریک نمٹائیں گئیں۔ ایوان میں 244 قرار دادیں بھی پیش کی گئیں۔ ممبران نے 276 توجہ دلائو نوٹس پیش کئے۔ ایوان میں 58 تحریک التواٗ پر بحث ہوئی۔
پنجاب اسمبلی
وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے 11 جنوری کو اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد اگلے روز صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کے لیے سمری پر دستخط کردیے تھے اور سمری گورنر پنجاب کو بھیج دی تھی۔
بعد ازاں گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے اسمبلی تحلیل کرنے کے لیے سمری موصول ہونے کی تصدیق کی تھی، تاہم 48 گھنٹے کی مدت ختم ہونے کے باوجود انہوں نے سمری پر دستخط نہیں کیے تھے اور یوں اسمبلی خودبخود تحلیل ہو گئی تھی۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/dSnOCck
via IFTTT
0 تبصرے