Breaking News

header ads

اسحاق ڈار نے وفاقی وزیر خزانہ کا حلف اٹھا لیا

سینیٹر اسحاق ڈار نے آج بروز بدھ 28 ستمبر کو وفاقی وزیر خزانہ کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔ حلف برداری کی تقریب صبح 10 بجے ایوان صدر میں ہوئی۔

ایوان صدر

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سینیٹر اسحاق ڈار سے وفاقی وزیر خزانہ کا حلف لیا۔ ایوان صدر میں ہونے والی تقریب حلف برداری میں وفاقی کابینہ کے اراکین نے بھی شرکت کی۔

سینیٹ رکنیت

مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے گزشتہ روز منگل 27 ستمبر کو سینیٹ کی رکنیت کا حلف اٹھایا۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے اسحاق ڈار سے حلف لیا، اس موقع پر حکومتی اتحاد کے ارکان نے اسحاق ڈار کی نشست پر جاکر انہیں مبارکباد دی۔

حلف برداری کے بعد ہنگامہ

دوسری جانب پی ٹی آئی ارکان نے چیئرمین سینیٹ کی ڈائس کا گھیراؤ کر لیا اور اجلاس کے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔

وزیر قانون

سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اسحاق ڈار نے حلف اٹھایا ہے، ان کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ اعظم نذیر تارڑ نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایوان کا تقدس پامال نہ کریں، کسی کا دامن صاف نہیں، اگر ایسا کیا جائے گا تو پھر کوئی بھی نہیں بچے گا، میری درخواست ہے اپوزیشن ایسا رویہ اختیار نہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ امید ہے اسحاق ڈار ملک کو مشکلات سے نکالیں گے اور ملک کی بھرپور خدمت کریں گے۔ سینیٹر شہزاد وسیم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جس نے معیشت کا بیڑا غرق کیا اس کو واپس لایا گیا۔

ڈار کی واپسی

واضح رہے کہ 2 روز قبل بروز پیر 26 ستمبر کو اسحاق ڈار 5 سال کے بعد لندن سے واپس پاکستان پہنچے تھے اور ملک کی معیشت بہتر کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔

وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ لندن سے اسلام آباد کے نورخان ایئر بیس پہنچنے کے بعد سرکاری نشریاتی ادارے ’پی ٹی وی‘ سے بات کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے میں اپنے ملک میں واپس آیا ہوں، مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ میں وزیر خزانہ کی ذمہ داریاں قبول کروں۔

قبل ازیں لندن سے روانگی کے وقت اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ جس دفتر سے نکل کر اپنے میڈیکل کے لیے آیا تھا، آج اللہ تعالیٰ مجھے اُسی دفتر میں واپس بھجوا رہے ہیں، میں واپس آرہا ہوں، اللہ چاہے گا تو میں پاکستان کی معیشت کو بہتر کر سکوں گا۔

مفتاح اسماعیل

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ایک روز قبل 27 ستمبر بروز منگل کو وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے اسحٰق ڈار کو وزیر خزانہ کے عہدے کے لیے نامزد کیا تھا۔

اسحاق ڈار اور کیسز کا معاملہ

اسحاق ڈار اکتوبر 2017 میں علاج کے لیے اس وقت لندن چلے گئے تھے جب احتساب عدالت ان کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے بدعنوانی کے ریفرنس کی سماعت کر رہی تھی۔ ان پر 83 کروڑ 17 لاکھ روپے کے اثاثے بنانے کا الزام تھا جو کہ نیب کی جانب سے ان کے معلوم ذرائع آمدن سے زیادہ ہے، انہیں 21 نومبر 2017 کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے مفرور قرار دیا تھا۔

اس سے قبل عدالت نے اسحاق ڈار کے اکاؤنٹنٹ جنرل آف پاکستان ریونیو (اے جی پی آر) والے اکاؤنٹ کے علاوہ ان کے دیگر اثاثوں، جائیدادوں، بینک اکاؤنٹس اور پاکستان اور بیرون ملک سرمایہ کاری کو منجمد کرنے کی توثیق کی تھی۔ انہیں 11 دسمبر 2017 کو ایک کھرب 20 ارب روپے مالیت کے حدیبیہ پیپر ملز کیس میں بھی مفرور قرار دیا گیا تھا۔

ن لیگی رہنما علاج کی غرض سے کئی سالوں سے بیرون ملک مقیم تھے اور اس دوران ان پر چل رہے مقدمات میں عدالت میں متعدد بار طلبی کے باوجود وہ پیش نہ ہو سکے جس کی وجہ سے انہیں وطن واپسی پر گرفتار کیے جانے کا اندیشہ تھا۔

تاہم مسلم لیگ (ن) کے رہنما کی پانچ سال بعد وطن واپسی کی راہ گزشتہ ہفتے 23ستمبر کو اس وقت ہموار ہوئی تھی جب احتساب عدالت نے انہیں اشتہاری قرار دینے کے حوالے سے مقدمے میں درخواست منظور کرتے ہوئے دائمی وارنٹ گرفتاری معطل کر دیے تھے اور انہیں گرفتار کرنے سے روک دیا تھا۔



from Samaa - Latest News https://ift.tt/nD59OJT
via IFTTT

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے