امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ایف سولہ طیاروں اور پاکستان کو دیئے جانے پُرزے اور آلات پر بھارت کے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات یکسر مسترد کرتے ہوئے کھری کھری سنا دی۔
واشنگٹن میں بھارتی ہم منصب سبرامنیم جے شنکر کے ہمراہ مشترکا پریس کانفرنس میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ امریکا چاہتا ہے کہ پاکستان اور بھارت دونوں ممالک اپنے اختلافات اور مسائل سفارت کاری اور بات چیت سے حل کریں۔ مشترکا پریس کانفرنس کے اختتام پر جب سوالات اور جوابات کا سیشن شروع ہوا تو بھارتی نیوز آؤٹ لیٹ ایشین نیوز انٹرنیشنل سے وابستہ صحافی رینا بھرت وج نے سوال کیا
کہ “ آپ نے پاکستان اور امریکا کی ذمہ داری کے بارے میں بات کی۔ لیکن کیا آپ مزید واضح کر سکتے ہیں کہ پاکستان کو کون سے انسداد دہشت گردی کے خطرات کا سامنا ہے، اور ان لڑاکا طیاروں ایف 16 کی ضرورت کیوں ہے؟ اور سیکرٹری بلنکن سے میرا دوسرا سوال یہ ہے آپ نے پاکستانی ہم منصب کے ساتھ ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے اور خطے کو مزید مستحکم بنانے کے لیے بات چیت کی۔ ان کا ردعمل کیا تھا؟ آپ نے انہیں امن برقرار رکھنے کا کیا مشورہ دیا؟“ ۔
جس پر امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے مکمل طور پر تفصیل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایف 16 طیاروں کے بارے میں واضح ہونا ضروری ہے جیسا کہ میں نے کہا کہ موجودہ پروگرام کوئی نیا پروگرام نہیں ، جس کے تحت پاکستان کو ایف 16 طیارے اپ گریڈ کرنے اور انہیں پُرزے اور آلات فراہم کیے جا رہے ہیں۔ پاکستان کو نئے طیاروں ،نئے سسٹمز یا نئے ہتھیاروں کی فراہمی نہیں کی جارہی۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس پرانے پروگرام کے تحت پاکستان کو ایف 16 طیارے اپ گریڈ کرنے میں مدد فراہم کریں۔
امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے دو ٹوک الفاظ میں کہا دہشت گردی کے واضح خطرات پاکستان کے پڑوس سے اٹھ رہے ہیں، ٹی ٹی پی، داعش اور دیگر تنظیمیں سب کیلئے خطرہ ہیں، دہشت گردی کے خطرات کسی کے بھی مفاد میں نہیں، ہمیں مل کر دہشت گردی سے نمٹنے کی کوششیں کرنا ہوں گی اور ہم سب کی دلچسپی اس بات کو یقینی بنانے میں ہے کہ ہمارے پاس نمٹنے کے ذرائع موجود ہوں۔
امریکی وزیرخارجہ نے کہا پاکستان کو نئے طیارے یا سسٹم فراہم نہیں کئے جارہے، ہماری ذمہ داری ہے کہ جو فوجی ساز و سامان دیں اس کو بحال رکھنے کیلئے تکنیکی تعاون بھی فراہم کریں۔ وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے پاکستان اور بھارت کے اختلافات پر کہا کہ امریکا چاہتا ہے دونوں ممالک تمام مسائل سفارتکاری سے حل کریں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے منظور کردہ 450 ملین ڈالرز کی ڈیل پہلے سے فراہم کیے گئے طیاروں کی مین ٹیننس کے لیے ہے تاکہ جو طیارے پاکستان کے پاس ہیں، انہیں برقرار رکھا جاسکے۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/98vGpEA
via IFTTT
0 تبصرے