سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ کو لاہور سے حراست میں لے لیا گیا ہے۔
لاہور کے ایم ایم عالم روڈ پر واقع ایک ہوٹل میں مقیم تھے، سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق بدھ کی علی الصبح ہوٹل کے سامنے ایک ڈبل کیبن پک اپ پہنچی، گاڑی میں سوار 6 افراد ہوٹل میں داخل ہوئے اور چند منٹ بعد حلیم عادل کو لے کر ہوٹل سےباہر نکل گئے۔
لاہور پولیس سمیت کسی قانون نافذ کرنے والے ادارے نے حلیم عادل شیخ کو حراست میں لینے کی تصدیق نہیں کی تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ انہیں اینٹی کرپشن حکام نے اپنی تحویل میں لیا ہے۔
پیپلز پارٹی سندھ کے رہنما اور صوبائی وزیر سعید غنی نے حلیم عادل شیخ کی گرفتاری سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاس اس کی تفصیل نہیں ، اس لئے اس پر پات نہیں کر سکتا۔
دوسری جانب حلیم عادل شیخ کی بیٹی نے کہا ہے کہ انہیں نہیں معلوم کہ یہ اغوا ہے یا گرفتاری، حلیم عادل شیخ کہاں ہیہں اس کا کسی کو بھی علم نہیں، ان کی جان کو خطرہ ہے، حلیم عادل شیخ نے اپنی جان کو درپیش خطرات کے حوالے سے چیف جسٹس پاکستان سمیت دیگر اہم شخصیات کو خطوط بھی لکھے تھے۔
بازیابی کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
حلیم عادل شیخ کی بازیابی کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ہے۔ درخواست حلیم عادل شیخ کے پی اے فرحان نے ایڈوکیٹ عامر سعید راں کی وساطت سے دائر کی ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ حلیم عادل شیخ کو لاہور سے سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد نے گزشتہ رات اٹھایا - پولیس سے رابطہ کرنے کے باوجود نہیں بتایا جا رہا حلیم عادل شیخ کو کہاں رکھا گیا ہے؟ حلیم عادل شیخ کو ابھی تک کسی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا ۔ لہذا لاہور ہائیکورٹ حلیم عادل شیخ کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/32QGrbs
via IFTTT
0 تبصرے