پنجاب کو خیبرپختون خوا سے ملانے پل کو سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر بند کردیا گیا ہے۔
پنجاب کے 20 حلقوں میں 17 جولائی کو ضمنی انتخابات شیڈول ہیں، اور الیکشن کی جانب سے الیکشن کو پرامن و شفاف بنانے کے لئے سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کئے گئے ہیں۔ اسی سلسلے میں پنجاب کو خیبرپختون خوا سے ملانے والے پل کو بھی عارضی طور پر بند کردیا گیا ہے۔
ڈی پی او بھکر نے بتایا کہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر داجل چیک پوسٹ کے مقام پر پل کو بند کردیا گیا ہے، اور داجل چیک پوسٹ پل اتوار کی شام پولنگ ختم ہونے تک بند رہے گا۔
دوسری جانب داجل چیک پوسٹ کا پل بند ہونے سے ٹریفک بری طرح متاثر ہوئی ہے، اور عوام کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔
علی امین گنڈا پور کے پنجاب داخلے پر پابندی
گزشتہ روز پنجاب حکومت نے سابق وفاقی وزیر اور رہنما تحریک انصاف علی امین گنڈاپور اور مقبول گجر کے پنجاب داخلے پر پابندی عائد کردی۔
صوبائی وزیرداخلہ عطااللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور اور مقبول گجر پنجاب میں پُرتشدد کارروائیاں کرنا چاہتے ہیں اسلئے ان کے داخلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
عطااللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ پنجاب میں پُرامن،صاف اور شفاف انتخابات کو یقینی بنایا جائے گا اور بدامنی پھیلانے والوں سے قانون آہنی ہاتھوں سے نمٹے گا۔ مزید کہا کہ تحریک انصاف کے مسلح جتھے اپنی سازش میں ناکام ہوں گے۔
صوبائی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی شکست دیکھ کرلوگوں کو بدامنی پر اکسارہی ہے اور دھاندلی کاالزام لگانے والے اب افسران کو دھمکیاں دینے پر اتر آئے ہیں۔
ضمنی الیکشن کی سیکیورٹی سے متعلق اجلاس میں صوبائی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ پنجاب ضمنی الیکشن کے دوران کسی کو اسلحہ رکھنےکی اجازت نہیں، اسلحے کی نمائش پر دفعہ144کا نفاذ عمل میں لایا جاچکا ہے۔
پنجاب میں ضمنی انتخابات کا میدان کل سجے گا
پنجاب اسمبلی کے 20 حلقوں میں ضمنی انتخابات کے لیے مہم ختم ہوگئی ہے اور پولنگ کل 17 جولائی کو ہوگی۔
انتخابی مہم کی آخری روز سیاسی جماعتوں نے عوام کی حمایت حاصل کرنے کیلیے ایڑھی چوٹی کا زور لگادیا۔ پارٹی قائدین نے جلسوں کے ذریعے لہو گرما یا تو اميدواروں نے کارنر میٹنگز کے ذریعے ایڑی چوٹی کا زور لگایا، سیاسی جماعتوں کی جانب سےووٹر زکو قائل کرنے کیلئے گھر گھر مہم بھی چلائی گئی۔
پنجاب اسمبلی کے 20 نشستوں کے لیے صوبے کے 14 اضلاع میں ہونے والے الیکشن کے لیے الیکشن کمیشن نے 700 پولنگ اسٹیشن انتہائی حساس اور 1200 سے زائد پولنگ اسٹیشنز کو حساس قرار دیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق مذکورہ حلقوں میں رجسٹرڈ ووٹرزمیں 24 لاکھ 60 ہزار 206 مرد ، 21 لاکھ 19 ہزار 6 سو 92 خواتین ووٹرز شامل ہیں۔ 20 حلقوں کے لیے 3131 پولنگ اسٹیشن قائم کئے گئے ہیں۔
حکام کے مطابق مردانہ پولنگ اسٹیشنوں کی تعداد 731جبکہ خواتین کےلئے 700 پولنگ اسٹيشنز جبکہ مشترکہ پولنگ اسٹیشنز کی تعداد 1700 ہے۔ مجموعی طور پر پولنگ بوتھ کی تعداد 9 ہزار 562 ہے۔
خیال رہے کہ ان انتخابات میں کامیابی کے لیے دو روایتی حریف پاکستان مسلم لیگ ن اور اب اپوزیشن بینچز پر موجود پاکستان تحریک انصاف آمنے سامنے ہیں۔
یہ انتخابات پاکستان تحریک انصاف کے ان منحرف ارکان پنجاب اسمبلی کی نشستوں کے خالی ہونے کے بعد ہو رہے ہیں، جنہیں پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ ڈالنے کی وجہ سے نا اہل قرار دے دیا گیا تھا۔
اگر ان انتخابات میں پی ٹی آئی کو کامیابی ملتی ہے تو اس کے نتیجے میں پنجاب میں وزیر اعلی حمزہ شہباز کی قیادت میں حکومت ختم ہو جائے گی۔
ضمنی انتخابات میں اگرچہ مسلم لیگ اور تحریک انصاف کے علاوہ بھی مختلف سیاسی جماعتیں حصہ لے رہی ہیں تاہم 17 جولائی کو اسمبلی کے 20 حلقوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے لیے مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے مابین کانٹے کے مقابلے کا امکان ہے۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/f7WSk98
via IFTTT
0 تبصرے