سابق ٹیسٹ فاسٹ بالر محمد عامر نے کہا ہے کہ چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ رمیز راجہ کی وجہ سے پاکستان کے لیے کرکٹ میں واپس نہیں آنا چاہتا، رمیز راجہ کے جو میرے بارے میں خیالات ہیں ان کا سب کو علم ہے۔
سابق قومی کرکٹر محمد عامر نے سماء کو تہلکہ خیز انٹرویو میں کہا کہ جیسا کہ سب کو علم ہے کہ رمیزراجہ سے میرا کتنا پرانا پیار ہے،جو میرے خیال سے کبھی ختم نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ رمیز راجہ کے جو میرے بارے میں خیالات ہیں ان کا سب کو علم ہے،میرا نہیں خیال یہ حالات ریٹائرمنٹ واپس لینے کے لئے مناسب ہیں۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ رمیزراجہ کے خیالات دوسروں کو لے کرتبدیل نہیں ہوتے،صرف اپنے لئے وہ تبدیل ہوجاتے ہیں۔
محمد عامر نے کہا کہ پرانی ویڈیو میں رمیز راجہ دعوے کرتے رہے کہ عمران خان کی حکومت جس دن گئی ایک منٹ نہیں لگاؤں گا اور اس ہی دن مستعفی ہوجاؤں گا تاہم رمیز راجہ کو بھی کرسی پیاری ہے اور وہ انجوائے کررہے ہیں۔
سابق ٹیسٹ فاسٹ بالر نے کہا کہ رمیز راجہ نے جو ابھی تک باتیں کی ہیں وہ ابھی تک تو مثبت ہیں،رمیز راجہ نے ابھی تک جونئیر لیگ کا اعلان کرکے بہترین کام کیا ہے،اس سے انڈر 19 کے نوجوانوں کا کرکٹ کی طرف دھیان بڑھے گا تاہم ابھی تک تو رمیز راجہ کی جو باتیں سنی ہیں وہ پوری ہوتی دکھائی نہیں دیتیں۔
انھوں نے تجویز دی کہ ملک میں انڈر19 کے کھلاڑِیوں کے 4 روزہ ٹورنامنٹ بھی کروانے چاہئے، جس طرح دوسرے ممالک انڈر 19 کے مختلف ٹورنامنٹ کرواتے ہیں، اسی طرح نوجوان کھلاڑیوں کو جانچنے کا موقع مل جائے گا۔
اپنی کرکٹ سے متعلق محمد عامر نے کہا کہ اللہ کا شکر ادا کررہا ہوں کہ کرکٹ کھیلنے کو مل رہی ہے،کاؤنٹی کرکٹ میں ریڈ بال بھی کھیلی ہے اور ٹی 20 میں بھی بہترین کارکردگی دکھا رہا ہوں۔
اپنی کارکردگی سے متعلق ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بالنگ بے اثر نہیں ہوئی،پاکستان سے ورلڈ کپ کھیلا تھا اور اس میں سب سے زیادہ وکٹیں بھی حاصل کی تھیں،پی ایس ایل میں بہترین پرفارمنس دی،کرکٹ اب تبدیل ہوچکی ہے،باولر بھی اب مختلف بالز پھینکتے ہیں،جو باولر ایک ہی طریقے سے بال کرتے ہیں وہ رہ جاتے ہیں۔
ریٹائرمنٹ کے حوالے سے انھوں نے بتایا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد کمنٹری اور کوچنگ دونوں نہیں کروں گا،بس جو بہتر کاروبار لگا وہ کروں گا،ریٹائرمنٹ کے بعد فیملی کے ساتھ پہلے وقت گزارنا چاہوں گا۔
محمد عامر نے واضح کردیا کہ میرا مقابلہ شاہین آفریدی،حارث رؤف یا حسن علی کے ساتھ نہیں ہے،جب بین الاقوامی کرکٹ کھیل رہا تھا تو میں آئی سی سی کی رینکنگ میں رہا اور جو ہنرمیرے پاس ہیں وہ کسی کے پاس نہیں ہیں۔
اپنی ریٹائرمنٹ کےسوال پر انھوں نے یہ بھی کہا کہ جس پر بیت رہی ہوتی ہے اس کو ہی پتا ہوتا ہے،کس کا دل نہیں چاہتا کہ وہ اپنے ملک سے نہ کھیلے تاہم جس کی برداشت کی ہمت جواب دے جاتی ہے وہ ہی یہ فیصلہ کرتا ہے کہ اپنے ملک سے نہیں کھیلے گا۔
سابق کوچ وقار یونس سے متعلق انھوں نے کہا کہ وہ اپنی انا کی وجہ سے دوسروں کو اچھا نہیں سمجھتے،وقار یونس لیجنڈ اوربڑے کھلاڑی ہیں تاہم مصباح الحق اور وقاریونس دونوں مینجمنٹ کے عہدے کے قابل نہیں ہیں، آج کا دور اور ان کا دور تبدیل ہوچکا ہے۔
محمدعامر نے یہ بھی کہا کہ مجھے منہ پر وقار یونس بہترین کہتے تھے اور دوسروں کے منہ پر میری برائی کرتے تھے،جب کوچ بنتے تو آپ کو بچوں کی طرح ٹریٹ کرنا چاہئیے تھا۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/5oESOtH
0 تبصرے