سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے رہنما فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کیخلاف اپیل کی جلد سماعت کی استدعا مسترد کردی ہے۔
سپریم کورٹ میں آج بروز منگل 19 جولائی کو پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا کی جانب سے تاحیات نااہلی کے خلاف دائر درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت عظمیٰ کے 2 رکنی بینچ ( چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس یحییٰ ) نے کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے آغاز میں فیصل واوڈا کے وکیل کی جانب سے درخواست کی سماعت جلد کرنے کی استدعا کی گئی، جسے عدالت کی جانب سے مسترد کردیا گیا۔
اس موقع پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ آرٹیکل 62 ون ایف کا اطلاق بڑا سنجیدہ ایشو ہے، دیکھنا ہے کہ کیا الیکشن کمیشن آرٹیکل 62 ون ایف لگا سکتا ہے؟۔ عدالت کے سامنے اہم سوال آرٹیکل 62 ون ایف کا ہے۔
اس موقع پر عدالت نے حکم دیتے ہوئے کہا کہ تمام وکلاء آرٹیکل 62 ون ایف کے اطلاق پر تیاری کریں۔ عدالت کی جانب سے نااہلی کیس کی سماعت ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔
واضح رہے کہ رواں سال فروری میں سابق سینیٹر فیصل واوڈا نے تاحیات نااہلی کے الیکشن کمیشن اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلوں کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔
دائر اپیل میں فیصل واوڈا کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ الیکشن کمیشن کو تاحیات نا اہل کرنے کا اختیار نہیں تھا کیونکہ الیکشن کمیشن مجاز کورٹ آف لاء نہیں۔ فیصل واوڈا کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے عجلت میں ان کی اپیل خارج کی۔
مقدمے میں فیصل واوڈا کے وکیل وسیم سجاد رہے، جو سابق چیئرمین سینیٹ رہ چکے ہیں۔ فیصل واوڈا کی درخواست میں چند قانونی سوالات اٹھائے گئے، ان میں سے ایک یہ ہے کہ کیا الیکشن کمشین کسی رکن اسمبلی کو آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دے سکتا ہے؟۔
الیکشن کمیشن کا فیصل واوڈا کیخلاف فیصلہ
واضح رہے کہ الیکشن کمشین نے فیصل واوڈا کو جھوٹا بیان حلفی جمع کرانے کا مرتکب قرار دیتے ہوئے انہیں تاحیات نااہل قرار دیا تھا۔ فیصل واوڈا نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہو کر مارچ 2021 میں سینیٹ کے الیکشن میں شریک ہوکر کامیاب ہوئے تھے۔
فیصل واوڈا نے ایک ایسے وقت پر یہ استعفیٰ دیا تھا جب ان کی دہری شہریت سے متعلق مقدمہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سامنے زیرالتوا تھا۔
اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصل ووڈا کی طرف سے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست مسترد کر دی تھی۔ عدالت کا کہنا تھا کہ جھوٹا بیان حلفی دینے کے سنگین نتائج ہوتے ہیں اور اس بارے میں سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کا فیصلہ موجود ہے، جس میں متعدد اراکین پارلیمان کو نااہل قرار دیا گیا۔
فیصل واوڈا کا مقدمہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں طویل عرصے تک زیر سماعت رہا اور اپنے اوپر لٹکی نااہلی کی تلوار سے بچنے کی خاطر اس دوران فیصل واوڈا اپنی قومی اسمبلی کی نشست سے مستعفی ہو کر سینیٹ کے رُکن بن گئے۔ تاہم جب اس کے بعد بھی الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا کے خلاف کارروائی نہ روکی تو اب کی بار سینیٹر واوڈا پھر اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گئے اور یہ درخواست دی کہ کمیشن کو اس سماعت سے روکا جائے۔
آرٹیکل 62 ایف ون کے تحت نااہل ہونے والے سیاستدان
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے چند روز قبل فیصل واوڈا کو سنہ 2018 میں ہونے والے عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرواتے ہوئے امریکی شہریت چھوڑنے سے متعلق جھوٹا بیان حلفی جمع کروانے پر آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دے دیا تھا۔
سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کو بھی سپریم کورٹ کی جانب سے اسی قانون کے تحت سپریم کورٹ نے نااہل قرار دیا تھا۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/zSgZmKM
0 تبصرے