اسلام آباد ہائی کورٹ میں خیبرپختونخوا میں انتخابی مہم میں وزیراعظم، وزراء کی پابندی کے خلاف وزیراعظم کی درخواست پرتحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
جسٹس عامر فاروق نے تین صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔
عدالتی حکم کے مطابق وزیراعظم عمران خان اور وفاقی وزیر اسد عمر کو الیکشن کمیشن کی کارروائی پر سٹے آرڈر نہیں مل سکا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتےہوئے 28 مارچ تک جواب طلب کرلیا۔ اٹارنی جنرل کو بھی عدالت نے معاونت کیلئے طلب کرلیا۔
نوٹس کےباوجود الیکشن کمیشن میں پیش نہ ہونے پرعمران خان اوراسد عمر کوحکم امتناع نہیں ملا۔وزیراعظم کے وکیل نے بتایا کہ انتخابی مہم میں وزیراعظم، وزراء کی پابندی خلاف قانون ہے۔
وزیراعظم کا موقف
وزیراعظم نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ انتخابی مہم سے متعلق الیکشن کمیشن کا حکم نامہ خلاف قانون ہے،الیکشن کمیشن آرڈینینس کے بعد انتخابی مہم پر پابندی نہیں لگاسکتا،ایک آرڈیننس کی قانونی حیثیت ایکٹ آف پارلیمنٹ جیسی ہی ہوتی ہے۔
عمران خان نے درخواست کی کہ اس درخواست پر فیصلے تک الیکشن کمیشن کے نوٹس معطل کئے جائیں۔
اسد عمر کا موقف
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور وفاقی وزیراسد عمر نے موقف اختیار کیا کہ پبلک آفس ہولڈر کو انتخابی مہم چلانے کی اجازت قانون سازی سے دی گئی،الیکشن کمیشن کے پاس اختیار نہیں کہ وہ اس کی تشریح خود سے کرے۔اسد عمرنے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان اور وہ خود انفرادی حیثیت میں درخواست گزار بن رہے ہیں۔
عمران خان کی پٹیشن پر اعتراض
رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کی پٹیشن پر اعتراض دائر کیا تھا۔رجسٹرار کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کا بیان حلفی درخواست کے ساتھ منسلک نہیں،عمران خان نے بائیو میٹرک کے بغیر پٹیشن دائر کی تاہم بعد ازاں پٹیشن پر رجسٹرار آفس کا اعتراض دور کردیا گیا جس کے بعد رجسٹرار آفس نے پٹیشن کو نمبر لگا دیا۔
عمران خان نے محمد زبیر سرفراز نامی شہری کو اتھارٹی دی اور انھوں نے بائیو میٹرک کرا کے رجسٹرار آفس کا اعتراض دور کیا۔
الیکشن کمیشن کےنوٹس
واضح رہے کہ سوات میں پاکستان تحریک انصاف کا جلسہ کرنے پر الیکشن کمیشن نے وزیراعظم عمران خان، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان ، وفاقی و صوبائی وزرا کو نوٹس جاری کئے تھے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے محمود خان، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وفاقی وزیر مراد سعید، صوبائی وزراء محب اللہ، ڈاکٹر امجد علی کو بھی نوٹس جاری کئے گئے۔
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے وزیر اعظم عمران خان کو سوات کا دورہ کرنے سے منع بھی کیا تھا، الیکشن کمیشن کی ہدایت کے باوجود وزیر اعظم نے سوات میں عوامی اجتماع سے خطاب کیا ، اس سے قبل بھی الیکشن کمیشن نے وزیر اعظم کو دیر میں جلسہ عام سے خطاب کرنے پر نوٹس جاری کیا تھا۔
الیکشن کمیشن کے نئے ضابطہ اخلاق کے مطابق کوئی بھی پبلک آفس ہولڈر انتخابات والے اضلاع کا دورہ نہیں کر سکتا، خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ 31 مارچ کو شیڈول ہے۔
from SAMAA https://ift.tt/gyarDJH
0 تبصرے