کراچی میں ساڑھے تین برس قبل کےالیکٹرک کی بےحسی نے محمد عمر کی زندگی بدل دی۔
کراچی کے علاقےاحسن آباد میں 21 اگست 2018 کو عیدالضحی کے تیسرے روز بجلی کا تار محمد عمر پر آگرا۔اس نے ہاتھوں سے ہٹانے کی کوشش کی تو اس کے دونوں بازو چند لمحوں میں جل کر کوئلہ ہوگئے۔
ڈاکٹرز نےکرکٹ کے شوقین محمد عمرکےوہ بازہ جسم سےعلیحدہ کردیئے جس کے بعد اس کی زندگی تبدیل ہوگئی۔
کےالیکٹرک نےغفلت ثابت ہونے پرسندھ ہائی کورٹ کو یقین دہانی کرائی تھی کہ کےالیکٹرک 24 سال کی عمر تک محمد عمر کے مصنوعی بازووں کے اخراجات اٹھائے گا تاہم اب تک کےالیکٹرک نے اس حوالے سے کچھ نہیں کیا ہے۔
محمد عمر کے والد محمد عارف نے کئی بار کےالیکٹرک کی انتظامیہ سے رابطہ کیا مگر انہیں عدالتی حکم کے باوجود مسلسل کےالیکٹرک کے تاخیری حربوں کا سامنا کرنا پڑا۔
ملک میں بائیونکس پاکستان میں مصنوعی بازو لگانے والا واحد ادارہ ہے جو مسلح افواج کو بھی اپنی خدمات فراہم کر رہا ہے اور بائیونکس محمد عمر کے بازو لگانے کے لیئے بھی تیار ہے۔ انھوں نے محمد عمر کے مصنوعی بازو لگانے کے لیئے اپنا ہوم ورک بھی مکمل کررکھا ہے۔
سماء سےبات کرتےہوئے بائیونکس کے سی ای او انس نیاز کا کہنا تھا کہ ان کا ادارہ ٹیکس پیئر اور رجسٹرڈ ہے اور آرمڈ فورسز کے اہلکار بھی ان کے کلائنٹس میں شامل ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ عمر کے کیس میں کےالیکٹرک نے صرف اسپانسر کرنا ہے۔
مصنوعی بازو کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیئے سماء نے بائیونکس کے کلائنٹ معاز زاہد سے ملاقات کی جو اپنے ایسے ہی ایک ہاتھ کی مدد سے زندگی کے تمام امور انجام دے رہے ہیں۔
انھوں نے سماء کو بتایا کہ مصنوعی ہاتھ کی مدد سے روز مرہ کے تمام معاملات انجام دینے میں آسانی رہتی ہے۔
۔محمد عمرکا معاملہ کےالیکٹرک کی بےحسی کا واحد کیس نہیں ہے۔ادارے کی غفلت کی وجہ سےاعضا سے محروم ہونے والے شہریوں کے ساتھ کےالیکٹرک کےملازمین کا بھی کوئی ازالہ نہیں کیا جاتا ہے۔
from SAMAA https://ift.tt/bT9NX38
via IFTTT
0 تبصرے