سٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کے بعد آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کیلئے نئے قرض پروگرام کی منظوری دیدی۔
عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق آج، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ نے حکام کی مدد کے لیے پاکستان کے لیے 2,250 ملین SDR (تقریباً 3 بلین ڈالر، یا 111 فیصد کوٹے) کے لیے 9 ماہ کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (SBA) کی منظوری دی۔
بیان کے مطابق معاہدے کی منظوری کے بعد پاکستان کو تین ارب ڈالر کی پہلی قسط 1.2 ارب ڈالر جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت پاکستان کو اگلے 9 ماہ میں 3 ارب ڈالرز ملیں گے، پاکستان کو باقی فنڈز دو اقساط میں جاری کئے جائیں گے ۔
آئی ایم ایف کے حکام کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستان کو در پیش مشکل بیرونی ماحول، تباہ کن سیلاب ،پالیسی کی غلطیاں بڑے مالیاتی اور بیرونی خسارے، بڑھتی مہنگائی، اور مالی سال 23 میں زر مبادلہ کے ذخائر کم ہونے کا باعث بنے ہیں۔
اس حوالے سے آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستان میں معاشی اصلاحاتی پروگرام معیشت کو فوری طور پر سہارا دینے کے لیے ہے۔پاکستان کو طے شدہ پالیسیوں پر کاربند رہنا ہوگا۔ ایک ارب 80 کروڑ ڈالر نومبر اور فروری کے جائزوں کے بعد شیڈول کیے جائیں گے۔اس معاہدے کے بعد مالی نظم و ضبط، مارکیٹ کے مطابق ایکسچینج ریٹ، توانائی کے شعبے میں اصلاحات، موسمیاتی تبدیلی سے جُڑے اقدامات بزنس کلائمیٹ سے متعلق کام کی ضرورت ہے۔پالیسیوں کا تیز رفتاری سے نفاذ پاکستان اور اس پروگرام کی کامیابی کے لیے ناگزیر ہے۔
حکومت اور آئی ایم ایف میں معاہدہ
واضح رہے کہ حکومت کی طویل کاوشوں اور مصلحتاً کیے گئے چند سخت معاشی فیصلوں کے باعث پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مابین اسٹاف لیول معاہدہ بالآخر 30 جون کو طے پاگیا تھا۔
وزیراعظم میاں شہباز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جدوجہد اور متعلقہ اداروں و افراد سے مسلسل ملاقاتوں کے نتیجے میں کل 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی انتظامات کے بعد اسٹاف کی سطح کا معاہدہ ہوا تھا جس کی آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے 12 جولائی کو اپنے اجلاس میں حتمی منظوری دے دی۔
مذکورہ منظوری کے بعد ادائیگیوں کے توازن کے شدید بحران اور گرتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر کی وجہ سے مشکلات کے شکار پاکستان کو کچھ مہلت مل جائے گی۔
9 مہینوں پر محیط 3 ارب ڈالر کی فنڈنگ پاکستان کے لیے توقع سے زیادہ ہے کیوں کہ پاکسستان سنہ 2019 میں طے پانے والے 6.5 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج سے بقیہ ڈھائی ارب ڈالر کے اجرا کا انتظار کر رہا تھا جس کی میعاد جمعہ 30 جون کو ختم ہوگئی تھی تاہم اس کے بعد اسٹاف لیول معاہدہ ہوا تھا جو ملک کی موجودہ معاشی صورتحال میں ایک معجزے کی حیثیت رکھتا تھا۔
گو آئی ایم ایف سے اس معاملے کو آگے بڑھانے کے دوران کڑی تنقید کے سامنے کے باوجود حکومت کی مسلسل جدوجہد اور ضرورت کے تحت کیے گئے سخت مگر سودمند فیصلوں کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
اسٹاف لیول معاہدے کے وقت آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ 9 ماہ کا اسٹینڈ بائی معاہدہ طے پاگیا ہے جس سے پاکستان کو بیرونی ممالک اور مالیاتی اداروں سے فنانسنگ دستیاب ہوسکےگی۔ عالمی مالیاتی ادارے نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ موجودہ معاشی مسائل کو حل کرنے کے لیے پالیسیوں پر سختی سے عمل درآمد ضروری ہے جب کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی جائیں۔
علاوہ ازیں معاہدے کی غرض سے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی بھی کاوشیں بدستور جاری تھیں اور ان کی جانب سے 9 جون کو آئندہ مالی سال کے لیے پیش کردہ بجٹ پر نظر ثانی کر کے اس میں نمایاں تبدیلیاں کردی گئی تھیں۔ ان تبدیلیوں میں 215 ارب روپے کے اضافی ٹیکس اقدامات، اخراجات میں 85 ارب روپے کی کٹوتی، غیر ملکی زرمبادلہ کی آمد پر ایمنسٹی واپس لینا، درآمدی پابندیوں کا خاتمہ، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی مختص رقم میں 16 ارب روپے کا اضافہ اور پٹرولیم لیوی کو 50 روپے سے بڑھا کر 60 روپے فی لیٹر کرنے کے اختیارات شامل تھا۔
واضح رہے کہ قرض معاہدے کی منظوری سے قبل پاکستان میں عالمی مالیاتی ادارے کی ٹیم نے تحریک انصاف سمیت ملک کی مختلف سیاسی جماعتوں سے ملاقاتیں کی تھیں، جن میں سیاسی جماعتوں نے آئی ایم معاہدے کی حمایت کی تھی۔
متحدہ عرب امارات سے ایک ارب ڈالر موصول
اس سے قبل آج ویڈیو پیغام کے دوران وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بتایا تھا کہ کچھ مہینوں قبل متحدہ عرب امارات کی جانب سے ایک ارب ڈالرز قرض دینے کا اعلان کیا گیا تھا، اس بات کی یقین دہانی وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ یو اے میں حکام کی جانب سے کی گئی تھی، جبکہ چند روز قبل حکام نے آرمی چیف جنرل سیّد عاصم منیر سے بھی یقین دہانی کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم، آرمی چیف اور پاکستان کے عوام کی طرف سے یو اے ای قیادت کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ایک ارب ڈالر موصول ہونے سے زرمبادلہ کے ذخائر کی پوزیشن بہتری کی طرف جارہی ہے، گزشتہ روز دو ارب ڈالرز سعودی عرب سے آئے تھے، دو دن میں زرمبادلہ کے ذخائر تین ارب ڈالرز بڑھ گئے۔ چودہ جولائی کو زرمبادلہ کے ذخائر کی ہفتہ وار رپورٹ جاری کی جائے گی۔ چودہ پندرہ ارب ڈالر کے درمیان زرمبادلہ کے ذخائر لانا چاہتے ہیں۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ اپریل 22 میں جب سے حکومت سنبھالی ایک منٹ بھی ادائیگیاں تاخیر سے نہیں کی گئیں جبکہ ڈیفالٹ کی افواہیں قدرتی موت مر گئیں، اللہ پاکستان کا حامی و ناصر ہے، ہر دن پاکستان کیلیے بہتر ہوگا۔ پاکستان کی ترقی اور خوش حالی کے لیے ہم سب کو ملکر کام کرنا ہوگا، پاکستان دنیا میں اپنا کھوایا ہوا وہ مقام حاصل کرے گا جس کا خواب قائد اعظم نے دیکھا تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف
دوسری طرف وزیراعظم شہباز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان میں 1 ارب ڈالر جمع کروانے پر متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زاید کا مشکور ہوں۔ وقت کی آزمائش میں پڑنے والے دوست اور برادر ملک کے طور پر متحدہ عرب امارات ہمیشہ پاکستان کی حمایت کے لیے آگے آیا ہے۔ ہم امداد کے بعد معیشت کو مستحکم کرنے کی کوششوں کے لیے اہم سمجھتے ہیں۔
سعودی عرب سے دو ارب ڈالر موصول
خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے اعلان کیا تھا کہ سعودی عرب کی جانب سے2ارب ڈالر کے ڈیپازٹس اسٹیٹ بینک کو موصول ہوگئے ہیں۔ آنے والے دنوں میں مزید اچھی خبریں آئیں گی، پاکستان میں معاشی استحکام آچکاہے، اب ہمیں پائیدارمعاشی نموکے سفر کوآگے لیکر جانا ہے۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/DmVocFL
via IFTTT
0 تبصرے