غیر منتخب افراد کو میئر اور چیئرمین منتخب کرانے کے قانون کیخلاف جماعت اسلامی کی درخواست سندھ ہائیکورٹ نے فوری سماعت کیلئے منظور کرلی، فریقین کو 13 جون کیلئے نوٹس جاری کردیئے گئے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سندھ بھر میں میئرز کے الیکشن کیلئے 15 جون کی تاریخ مقرر کی تھی، جس سے قبل پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت غیر منتخب افراد کو میئر اور چیئرمین منتخب کرانے کی اجازت کا نیا قانون لے آئی۔
بلدیاتی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنیوالی کراچی کی دوسری بڑی پارٹی جماعت اسلامی نے غیرمنتخب افراد کو میئر اور چیئرمین منتخب کرانے کے قانون کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
سندھ ہائیکورٹ نے جماعت اسلامی کی درخواست فوری سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان اور ایڈووکیٹ جنرل کو 13 جون کیلئے نوٹس جاری کردیئے۔
جسٹس یوسف علی سعید نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ کا کیس فوری سماعت کی نوعیت کا ہے، سمجھ میں آتا ہے۔
جماعت اسلامی نے بیرسٹر تیمور علی کی وساطت سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ بلدیاتی الیکشن بلدیاتی ایکٹ 2013ء کے تحت مکمل ہوئے، اسی قانون کے تحت منتخب امیدواروں نے حلف لیا، ترمیمی ایکٹ کے تحت غیرمنتخب افراد کو چیئرمین اور میئر بنانے کی منظوری دی گئی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ بلدیاتی قانون کی روح کے مطابق میئر منتخب نمائندوں میں سے ہونا چاہئے، آرٹیکل 90 سے 93 اور 129 سے 131 وفاق اور صوبائی حکومتوں کا اسٹرکچر واضح کرتا ہے۔
جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ غیرمنتخب افراد کو میئر اور چئیرمین منتخب کرانا آئین و بلدیاتی قوانین کی روح کے منافی ہوگا، حالیہ ترمیم کے تحت جاری کردہ 24 مئی کا نوٹیفکیشن غیرقانونی قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ شہر قائد کے میئر کیلئے کسی بھی امیدوار کو 180 اراکین کی حمایت حاصل ہونی چاہئے، پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے حافظ نعیم الرحمان کی حمایت کے بعد جماعت اسلامی کے پاس 193 ووٹ ہوگئے ہیں۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے شیڈول کے مطابق 15 جون کو صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک میئر اور ڈپٹی میئر کراچی کے انتخاب کیلئے ووٹنگ ہوگی، نومنتخب میئر اور ڈپٹی میئر 19 جون کو عہدوں کا حلف اٹھائیں گے۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/AwMXTOD
0 تبصرے