Breaking News

header ads

اسلام آباد اور خیبرپختونخوا کے مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے

اسلام آباد اور خیبرپختونخوا کے مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں ۔

ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 4.3 ریکارڈ کی گئی ہے، زلزلہ پیما مرکزکے مطابق زلزلے کی گہرائی 90 کلومیٹر،مرکز افغان تاجکستان سرحد تھا۔

واضح رہے کہ دو روز قبل بھی ملک بھر میں شدید زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جس کے بعد شہریوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔

لاہور، اسلام آباد، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر، سیالکوٹ، رحیم یار خان، گوجرانوالہ، جھنگ، پشاور، ایبٹ آباد، مانسہرہ، پتوکی ، میانوالی، شاہ کوٹ، کمالیہ، بورے والا ، پھولنگر، قصور، شیخوپورہ خوشاب ، اوکاڑہ، میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جس کے بعد شہری خوفزدہ ہو کر گھروں سے باہر نکل آئے اور کلمہ طیبہ کا ورد کرنے لگے۔

زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 7.7 تھی جبکہ مرکز افغانستان میں کوہ ہندو کش ریجن تھا ۔ زلزلہ کی گہرائی 180 کلو میٹر بتائی گئی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت، مقبوضہ کشمیر ، ترکمانستان، ہندوستان، قازقستان، تاجکدستان، چین سمیت دیگر ممالک میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ۔

خیال رہے کہ زلزلے قدرتی آفت ہیں جن کے باعث دنیا بھر میں لاکھوں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

ماہرین کی طرف سے بتایا جاتا ہے کہ زمین کی تہہ تین بڑی پلیٹوں سے بنی ہے۔ پہلی تہہ کا نام یوریشین، دوسری بھارتی اور تیسری اریبین ہے۔ زیر زمین حرارت جمع ہوتی ہے تو یہ پلیٹس سرکتی ہیں۔ زمین ہلتی ہے اور یہی کیفیت زلزلہ کہلاتی ہے۔ زلزلے کی لہریں دائرے کی شکل میں چاروں جانب یلغار کرتی ہیں۔

زلزلوں کا آنا یا آتش فشاں کا پھٹنا، ان علاقوں ميں زیادہ ہے جو ان پلیٹوں کے سنگم پر واقع ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں ایک مرتبہ بڑا زلزلہ آ جائے تو وہاں دوبارہ بھی بڑا زلزلہ آ سکتا ہے۔ پاکستان کا دو تہائی علاقہ فالٹ لائنز پر ہے جس کے باعث ان علاقوں میں کسی بھی وقت زلزلہ آسکتا ہے۔

کراچی سے اسلام آباد، کوئٹہ سے پشاور، مکران سے ایبٹ آباد اور گلگت سے چترال تک تمام شہر زلزلوں کی زد میں ہیں، جن میں کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقے حساس ترین شمار ہوتے ہیں۔ زلزلے کے اعتبار سے پاکستان دنیا کا پانچواں حساس ترین ملک ہے۔

پاکستان انڈین پلیٹ کی شمالی سرحد پر واقع ہے جہاں یہ یوریشین پلیٹ سے ملتی ہے۔ یوریشین پلیٹ کے دھنسنے اور انڈین پلیٹ کے آگے بڑھنے کا عمل لاکھوں سال سے جاری ہے۔ پاکستان کے دو تہائی رقبے کے نیچے سے گزرنے والی تمام فالٹ لائنز متحرک ہیں جہاں کم یا درمیانے درجہ کا زلزلہ وقفے وقفے سے آتا رہتا ہے۔

کشمیر اور گلگت بلتستان انڈین پلیٹ کی آخری شمالی سرحد پر واقع ہیں اس لئے یہ علاقے حساس ترین شمار ہوتے ہیں۔ اسلام آباد، راولپنڈی، جہلم اور چکوال جیسے بڑے شہر زون تھری میں شامل ہیں۔ کوئٹہ، چمن، لورالائی اور مستونگ کے شہر زیرِ زمین انڈین پلیٹ کے مغربی کنارے پر واقع ہیں، اس لیے یہ بھی ہائی رسک زون یا زون فور کہلاتا ہے۔ کراچی سمیت سندھ کے بعض ساحلی علاقے خطرناک فالٹ لائن زون کی پٹی پر ہیں۔ یہ ساحلی علاقہ 3 پلیٹس کے جنکشن پر واقع ہے جس سے زلزلے اور سونامی کا خطرہ موجود ہے۔



from Samaa - Latest News https://ift.tt/1Q9JLqX
via IFTTT

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے