وفاقی دارالحکومت اسلام آباد ( Islamabad ) میں اتوار 29 جنوری کو زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے۔
موصول اطلاعات کے مطابق زلزلے کے جھٹکے اسلام آباد، گردو نواح، راول پنڈی کے علاوہ ایران اور افغانستان میں بھی محسوس کیے گئے۔ اسلام آباد میں زلزلے کے جھٹکے چند سیکنڈز تک محسوس کیے گئے۔
زلزلہ پیماہ مرکز کے مطابق ریکڑ اسکیل پر زلزلے کی شدت 6.3 ریکارڈ کی گئی ہے۔ پیماہ مرکز کا یہ بھی کہنا ہے کہ زلزلے کی زیر زمین گہرائی 150 کلو میٹر تھی، جب کہ اس کا مرکز تاجکستان تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے شمال مغربی حصے میں ترکی کی سرحد کے قریب بھی 5.9 شدت کا زلزلہ (earthquake ) محسوس کیا گیا۔ زلزلے کے جھٹکے 70 دیہات میں محسوس کیے گئے، زلزلے کے باعث مختلف حادثات میں 2 افراد کے جاں بحق اور 500 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
ایرانی میڈیا نے مزید بتانا ہے کہ زلزلے کا مرکز ایران کے شہر خوی کے قریب تھا، جہاں ایمرجنسی اہلکاروں کے مطابق زلزلے سے متاثرہ کچھ علاقوں میں برف باری کا سلسلہ جاری ہے، جب کہ کچھ علاقوں میں بجلی کی فراہمی منقطع ہے۔
ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو سرگرمیاں شروع کر دی گئی ہیں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
زلزلے کیوں آتے ہیں؟
زلزلے قدرتی آفت ہیں جن کے باعث دنیا بھر میں لاکھوں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ ماہرین کے مطابق زمین کی تہہ تین بڑی پلیٹوں سے بنی ہے۔ پہلی تہہ کا نام یوریشین، دوسری بھارتی اور تیسری اریبین ہے۔ زیر زمین حرارت جمع ہوتی ہے تو یہ پلیٹس سرکتی ہیں۔ زمین ہلتی ہے اور یہی کیفیت زلزلہ کہلاتی ہے۔ زلزلے کی لہریں دائرے کی شکل میں چاروں جانب یلغار کرتی ہیں۔
زلزلوں کا آنا یا آتش فشاں کا پھٹنا، ان علاقوں ميں زیادہ ہے جو ان پلیٹوں کے سنگم پر واقع ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں ایک مرتبہ بڑا زلزلہ آ جائے تو وہاں دوبارہ بھی بڑا زلزلہ آ سکتا ہے۔ پاکستان کا دو تہائی علاقہ ایسی ہی فالٹ لائنز پر ہے جس کے باعث ان علاقوں میں کسی بھی وقت زلزلہ آسکتا ہے۔
کراچی سے اسلام آباد، کوئٹہ سے پشاور، مکران سے ایبٹ آباد اور گلگت سے چترال تک تمام شہر زلزلوں کی زد میں ہیں، جن میں کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقے حساس ترین شمار ہوتے ہیں۔ زلزلے کے اعتبار سے پاکستان دنیا کا پانچواں حساس ترین ملک ہے۔
پاکستان انڈین پلیٹ کی شمالی سرحد پر واقع ہے جہاں یہ یوریشین پلیٹ سے ملتی ہے۔ یوریشین پلیٹ کے دھنسنے اور انڈین پلیٹ کے آگے بڑھنے کا عمل لاکھوں سال سے جاری ہے۔ پاکستان کے دو تہائی رقبے کے نیچے سے گزرنے والی تمام فالٹ لائنز متحرک ہیں جہاں کم یا درمیانے درجہ کا زلزلہ وقفے وقفے سے آتا رہتا ہے۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/wygvZW9
0 تبصرے