آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ پاک فوج کو غیر سیاسی کرنا ایک طبقے کو پسند نہیں آیا۔
یو اے ای کے معروف اخبار گلف نیوز کو انٹرویو میں آرمی چیف نے عسکری سفارت کاری ، مشرق وسطیٰ کے ممالک اور بڑی عالمی طاقتوں کے ساتھ تعلقات اور ملک میں فوج کو ’غیر سیاسی‘ بنانے کے اپنے فیصلے سے متعلق بات کی۔
مشرق وسطیٰ کے ممالک سے تعلقات کے حوالے سے آرمی چیف نے کہا کہ خلیجی اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کے ساتھ پاکستان کے انتہائی برادرانہ تعلقات ہیں، جن کی جڑیں ہماری مذہبی، تاریخی اور ثقافتی وابستگی سے منسلک ہیں۔
آرمی چیف نے کہا کہ عرب ریاستوں کے ساتھ ہمارے تعلقات کسی بھی قسم کے مفاد سے ماورا ہیں۔ پاکستان اپنے خلیجی بھائیوں کا شکر گزار ہے کہ انہوں نے آزمائش کے اوقات میں پاکستان کی فراخدلانہ اور غیر مشروط مدد کی۔ پاکستان نے ہمیشہ اپنے مشرق وسطیٰ کے دوستوں کے اسٹریٹیجک مفادات کی حمایت کی ہے اور مستقبل میں بھی کرتا رہے گا۔
سرب راہ پاک فوج نے کہا کہ عسکری سفارت کاری پاکستان کی خارجہ پالیسی کی تکمیل اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کے ساتھ پاکستان کے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرتی ہے۔ عرب ممالک کے ساتھ قیادت کی سطح پر ہمارے رابطوں کی بدولت باہمی تعلقات کو پروان چڑھانے اور مشترکہ مفادات کے حصول میں مدد ملی ہے، میں مستقبل میں بھی اپنے عرب بھائیوں کے ساتھ بہت مضبوط اور وسیع البنیاد تعلقات دیکھ رہا ہوں۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاک فوج ہمیشہ قومی فیصلہ سازی میں غالب قوت رہی ہے، سیاست میں اس کے کردار پر عوام اور سیاستدانوں کی جانب سے کڑی تنقید ہوتی رہی ہے، میں سمجھتا ہوں کہ جب بھی فوج سیاست امور میں ملوث ہوئی، اس سے ادارے کو عوامی حمایت متاثر ہوئی۔ اس لیے پاک فوج کو سیاست سے دور رکھا جائے۔
آرمی چیف نے کہا کہ ہم نے فوج کا کردار غیر سیاسی بنادیا ہے، اس سے جمہوری ماحول مستحکم ہوگا، اس فیصلے سے ریاست کے سارے ادارے مؤثر کارکردگی کے اہل ہوجائیں گے، سب سے بڑھ کر یہ فیصلہ پاک فوج کے وقار میں اضافہ کرے گا، پاک فوج کے غیر سیاسی ہونے کے فیصلے کو ایک طبقے نے پسند نہیں کیا اور بات ذاتیات پر تنقید تک چلی گئی۔
سربراہ پاک فوج کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی مسلح افواج اپنی طاقت عوام سے حاصل کرتی ہیں تاکہ ملک کی سلامتی کو درپیش خطرات سے نمٹ سکیں، پاکستان فوج عوام کی حمایت کے بغیر کامیاب نہیں ہوسکتی۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ کے مشکل ترین وقت میں دنیا کی بہترین افواج میں سے ایک کی قیادت میرے لئے بڑے اعزاز کی بات ہے۔ گزشتہ 4 دہائیوں کے دوران میں نے پاک فوج کو ایسی ابھرتی ہوئی قوت کے طور پر دیکھا ہے، جس نے ہمیشہ جنگوں اور خطرات کی تیزی سے بدلتی صورتوں سے نمٹنے کے لیے خود کو وقت کے ساتھ ساتھ منظم اور ہم آہنگ کیا ہے۔
آرمی چیف نے مزید کہا کہ ہم نے اپنے محدود وسائل کا بہترین استعمال کرتے ہوئے مستقبل کے میدان جنگ کے تقاضوں کے ساتھ خود کو مؤثر طریقے سے ہم آہنگ کرنے کے منصوبے بنائے ہیں۔ میں پاک فوج کو ایک ایسی جدید فورس کے طور پر دیکھتا ہوں، جو قومی ترقی اور سماجی و اقتصادی بہبود کے لیے قابل اعتماد دفاعی صلاحیت کو برقرار رکھتے ہوئے قومی اہداف کی تکمیل کر سکتی ہے۔
پاکستانی نوجوانوں کو پیغام دیتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ اگرچہ پاکستان کی مسلح افواج مادر وطن کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن کوئی بھی قوم صرف اپنی دفاعی قوتوں کی وجہ سے محفوظ نہیں ہوتی۔ پاکستان کی مسلح افواج اپنی طاقت اور حمایت قوم سے حاصل کرتی ہیں اور یہ حمایت ہمیں پاکستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور داخلی سلامتی کو درپیش خطرات کا مقابلہ کرنے کا حوصلہ دیتی ہے۔
آرمی چیف نے کہا کہ ہم اپنے عوام بالخصوص پاکستان کے بڑے، متحرک اور محنتی نوجوانوں کے تعاون کے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتے، جو ہماری کل آبادی کا تقریباً 60 فیصد ہیں۔ ہماری نوجوان نسل اپنا وقت اور توانائی تعلیم اور جدید ہنر کی ترقی کے لیے وقف کریں۔ لگن اور بے لوث محنت ہی ترقی پسند معاشرے کی بنیاد ہے۔
سربراہ پاک فوج نے مزید کہا کہ نوجوان اس بات کو بھی یقینی بنائیں کہ وہ منافرت پھیلانے والے پروپیگنڈے سے محفوظ رہیں جو ہمارے معاشرے میں نفرتیں پیدا کرنے اور باہمی اعتماد ختم کرنے کے لئے پھیلایا جارہا ہے۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/0M29Tft
0 تبصرے