سینیٹ میں قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم کی سربراہی میں پی ٹی آئی کے وفد نے اعظم سواتی پر مبینہ تشدد کے معاملے پر سپریم کورٹ کے ڈی جی ہیومن رائٹس سیل سےملاقات کی ہے۔
سپریم کورٹ کے ہیومن رائٹس سیل کے ڈائریکٹر جنرل نے اعظم سواتی پر مبینہ تشدد کیخلاف خط پر شہزاد وسیم کو طلب کیا تھا۔
شہزاد وسیم کی سپریم کورٹ کے ہیومن رائٹس سیل کے ڈائریکٹر جنرل سےملاقات
شہزاد وسیم کے ہمراہ پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری بھی موجود تھے، شہزاد وسیم نے ہیومن رائٹس سیل کے ڈائریکٹر جنرل کو اعظم سواتی پر مبینہ تشدد سے متعلق اپنےموقف سےآگاہ کیا۔
سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی سے موقف مانگ لیا
ہیومن رائٹس سیل کے ڈائریکٹر جنرل سے ملاقات کے بعد میڈیا سےبات کرتے ہوئے فیصلہکرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے مشکور ہیں کہ اعظم سواتی پر تشدد کے معاملے پر ہمیں سُنا، ہیومن رائٹس سیل میں اعظم سواتی کی گرفتاری اور تشدد کےشواہد پیش کیے ہیں۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ مطیع اللہ جان سےمعذرت کرتے ہیں کہ ہمیں اس وقت تشدد پر ان کےساتھ کھڑا ہونا چاہیے تھا۔
اعظم سواتی نے 2 مبینہ ذمہ دار افسران کے نام لے لئے
فیصل چوہدری نے کہا کہ اعظم سواتی کا تعلق پارلیمان اور عدلیہ دونوں سے ہے، اعظم سواتی کے ساتھ جو سلوک ہے اس سے آئین میں درج انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیری گئیں، اگر ایک ممبر پارلیمنٹ کے ساتھ یہ سلوک کیا گیا تو عام آدمی کے ساتھ کیا ہوتا ہو گا۔
اس موقع پر شہزاد وسیم نے کہا کہ اعظم سواتی کے خلاف 1 بجے مقدمہ درج ہوا اور 3 بجے گھر پر چھاپہ مار دیا گیا، عدالت میں پیش ہونے پر بابر اعوان نے اعظم سواتی پر تشدد کے نشانات دکھانے کی پیشکش کی، پارلیمنٹ میں حکومتی بنچز پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر قبرستان جیسی خاموشی ہے۔
شہزاد وسیم نے کہا کہ اعظم سواتی کےساتھ جو ہوا اس سے پارلیمنٹ کے وقار کو مزید ٹھیس پہنچی، چیف جسٹس سےاستدعا کی انسانی حقوق تناظرمیں زیرحراست تشدد پرازخود نوٹس لیں۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/UVDWgHl
0 تبصرے