امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وہ اسسٹنٹ سیکریٹری ڈونلڈ لو اور سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان کے قریبی ساتھی کی ملاقات پر تبصرہ کرنے کے مجاز نہیں ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ میں 28 جولائی کو ہونے والی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں ترجمان نیڈ پرائس سے جب صحافی نے ڈونلڈ لو اور عمران خان کے قریبی رفیق کی ملاقات سے متعلق تصدیق اور تبصرے کیلئے سوال کیا تو نیڈ پرائس نے کہا کہ وہ ڈونلڈ لو اور عمران خان کے قریبی ساتھی کی ملاقات پر بات کرنے کے مجاز نہیں۔
نیڈ پرائس کا بریفنگ میں کہنا تھا کہ پاکستان کے کئی اسٹیک ہولڈرز سے متعدد معاملات پر رابطے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان کے معاون خصوصی اور امریکی نائب وزیر خارجہ کی ملاقات کی تصدیق بھی نہیں کر سکتا۔
نیڈ پرائس کے مطابق امریکا کسی ایک سیاسی جماعت کو دوسری جماعتوں پر ترجیح نہیں دیتا۔ امریکا آئینی و جمہوری اصولوں، قانون و انصاف کی عملداری کی حمایت کرتا ہے۔ نجی سفارتی بات چیت پر تبصرہ نہیں کرتے۔
صحافی کی جانب سے ترجمان کو مخاطب کرتے ہوئے دوبارہ سوال کیا گیا کہ وزیراعظم خان پاکستان میں ایک مہم کی قیادت کر رہے ہیں، اور ان کی مہم کا نعرہ ہے کہ وہ امریکا کے غلام نہیں رہیں گے، پاکستان میں موجودہ اس سوچ کے حامی جو عمران خان کی حمایت کر رہے ہیں، کیا امریکا اس کے حامی افراد سے بات کرنے کے لیے کوئی راستہ نکالے گا؟۔
جس پر محکمہ خارجہ کے ترجمان نے اپنا مؤقف واضح کرتے ہوئے کہا کہ اس پر ہم نے پہلے جو کہا تھا، وہی ہمارا اب بھی مؤقف ہے۔ ہم انسانی حقوق کے احترام سمیت آئینی اور جمہوری اصولوں ہر عمل کی پرامن حمایت کرتے ہیں۔ ہم ایک سیاسی جماعت کو دوسری سیاسی جماعت پر فوقیت نہیں دیتے۔ ہم قانون کی حکمرانی اور قانون کے تحت مساوی انصاف کے وسیع تر اصولوں کی حمایت کرتے ہیں۔
پریس بریفنگ کے دوران نیڈ پرائس سے طارق فاطمی اور اسسٹںٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ کے درمیان ملاقات کی تصدیق کیلئے بھی سوال کیا گیا، جس پر ان کا کہنا تھا کہ وہ اس پوزیشن میں نہیں کہ اس ملاقات سے متعلق کوئی رائے قائم کرواسکیں یا اس کی تصدیق یا تردید کرسکیں۔
واضح رہے کہ ڈان لیکس اسکینڈل کے ذریعے سامنے آنے والے سابق بیورو کریٹ طارق فاطمی نے گزشتہ ہفتے امریکا کا دورہ کیا تھا۔ دورے کے دوران طارق فاطمی نے امریکی ڈپٹی سیکریٹری آف اسٹیٹ وینڈی شرمین سے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ واشنگٹن ڈی سی میں خصوصی ملاقات کی تھی۔ جس میں مساوات، باہمی تعاون اور باہمی مفاد کی بنیاد پر دونوں ممالک کے درمیان قریبی اور خوشگوار تعلقات پر گفتگو کی گئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق محکمہ خارجہ امریکا کی جانب سے ِاس ملاقات کا بیان اور دونوں کی تصویر بھی جاری ہوئی تھی۔
دورے کی خبریں میڈیا میں آںے کے بعد حکومت کی جانب سے کوئی واضح بیان یا وضاحت جاری نہیں کی گئی، تاہم ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی طارق فاطمی کا دورہ امریکا نجی نوعیت کا تھا، وہ سرکاری دورے پر نہیں گئے تھے۔
ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ گمراہ کن رپورٹس اور قیاس آرائیاں فائدہ مند نہیں ،اِن سے بچنا چاہیے۔ پاکستانی سفارتخانے نے طارق فاطمی کو امریکی حکام سے ملاقاتوں کیلئے سہولت فراہم کی، ملاقاتوں میں سفارتخانے کے افسران بھی شریک ہوئے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ کبھی نہیں کہا ملاقات میں دفتر خارجہ نے کوئی کردار ادا نہیں کیا، ان ملاقاتوں کوتسلیم نہ کرنے کا سوال ہی پیدانہیں ہوتا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ رواں سال اپریل میں طارق فاطمی کو خارجہ امور کا اہم عہدہ دیا گیا تھا، جسے محض ایک روز بعد ہی واپس لے لیا گیا تھا۔
طارق فاطمی 2013ء سے 2017ء تک وزیراعظم نواز شریف کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور رہے ہیں۔ انہیں ڈان لیکس کی تحقیقات کے نتیجے میں عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔وہ 35 سال سے زائد عرصے تک کیریئر ڈپلومیٹ رہے ہیں۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/6fQUKqY
0 تبصرے