ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی امریکی جیل میں موجودگی سے متعلق دفترخارجہ کی اہم رپورٹ سامنے آگئی جس میں بتایا گیا کہ امریکا کے میڈیکل سینٹرمیں قونصلر رسائی کے وقت ڈاکٹرعافیہ بالکل صحت مند تھیں۔
دفتر خارجہ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستانی قونصلر باقاعدگی سے یہ معلومات قونصلر کی رسائی کی بنیاد پر ہی حاصل کی جاتی ہیں۔
حکومت پاکستان کی جانب سے عافیہ صدیقی کے قانونی وانسانی حقوق کا معاملہ امریکی حکام کے سامنے باقاعدگی سے اٹھایا جاتا ہے اور عافیہ صدیقی کے حقوق کا معاملہ اسلام آباد اورواشنگٹن میں ہونے والی امریکی حکام سے اٹھایا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہوسٹن میں پاکستانی سفارت خانے اور قونصلیٹ جنرل نے مکمل ٹرائل سزا اور قید کے دوران عافیہ صدیقی سے رابطہ رکھا اور ہوسٹن میں پاکستانی قونصلیٹ جنرل ہر 3 ماہ بعد عافیہ صدیقی سے ملاقات کرتے ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ اب بھی فیڈرل میڈیکل سینٹر کے ساتھ مکمل رابطے میں ہیں تاکہ عافیہ کی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے اور ڈاکٹرعافیہ صدیقی یا ان کے خاندان کی طرف سے سامنے لائے جانے والے مسائل کے حل کے لیے کوشاں ہیں۔
یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ قونصلر رسائی کے دوران ڈاکٹرعافیہ نے قونصلر سے بات کرنے سے انکار کردیا تھا اورامریکی قانون کے مطابق عافیہ صدیقی نے پاکستان قونصلیٹ کو ان افراد کی فہرست میں شامل نہیں کیاجن سے وہ اپنی صحت کے بارے میں معلومات شیئر کرنا چاہتی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈاکٹرعافیہ صدیقی نےاپنی بہن ڈاکٹر فوزیہ،بھائی محمد علی اور اپنی وکیل ماروا ایلبیالی کواس فہرست میں شامل کیا ہے، ڈاکٹرعافیہ صرف اپنےمقررکردہ افراد کے ساتھ اپنی صحت بارے معلومات شیئرکرتی ہیں۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/nVXr0Bz
0 تبصرے